qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگقومی و عالمی خبریں

آفتاب مرثیہ خوانی غروب ہو گیا۔ حیدر نواب جعفری کا انتقال

آه! آفتابِ مرثیہ خوانی ہمیشہ کے لئے غروب ہو گیا۔ حیدر نواب جعفری دار فانی سے دار بقا کی جانب کوچ کر گئے۔ ایک لمبی بیماری کے بعد گزشتہ شب لکھنؤ میں انکا انتقال ہو گیا۔۔وہ82 برس کے تھے۔حیدر نواب جعفری کے انتقال سے تحت اللفظ مرثیہ خوانی کے ایک ذریں عہد کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ وہ فن مرثیہ خوانی کا شاہکار تھے۔وہ نہ صرف خود بہترین تحت اللفظ مرثیہ خواں تھے بلکہ اس فن کی بقا اور آبیاری کے لئے انہوں نے پوری عمر کھپا دی۔ انہوں نے نئی نسل کے بے شمار تحت اللفظ مرثیہ خواں تربیت کرکے خدمت عزا کے لئے تیار کردئے۔
سید حیدر نواب جعفری 5 جولائی 1940کو لکھنؤ میں پیدا ہوئے تھے۔ انکا سلسلہ نواب غازی الدین حیدر کے دربار سے وابستہ سید آغا علی جان سے تھا۔ وہ آغا میر کے پوتے تھے۔ اور انہوں نے کٹرا ابو تراب میں ایک عزاخانہ تعمیر کرایا تھا۔ جو مرثیہ خوانی کی مجالس کے لئے مشہور ہے۔حیدر نواب جعفری کے دادا سید رضاعلی خاں نے انکی اس نہج پر پرورش کی کہ بچپن سے ہی انہیں مرثیہ خوانی کے آداب سکھا دئے گئے تھے۔ دادا سید رضاعلی خاں نے انہیں نفیس لکھنوی کا نظم کردہ مرثیہ’ سراج محفل اعجاز کام ہے میرا’ اس وقت ہدیہ کیا تھا جب انکی عمر محض سات برس تھی۔ انکے والد سید اصغر علی خاں نے ابھی انہیں ‘جب شام کے قریب حرم کا گزر ہوا’ مرثیہ کم عمری میں ہی ہدیہ کیا تھا۔انہوں نے سب سے پہلے جس اہم مجلس میں مرثیہ خوانی کی تھی وہ مدرسہ ناظمیہ میں منعقد ہوئی تھی۔ پہلی مجلس میں ہی انہوں نے اپنا رنگ جما دیا تھا۔ انہوں نے شیعہ اولڈ بائز اسکول اور گردھاری لعل کالج سے تعلیم حاصل کی۔ وہ چیف جنرل منیجر ٹیلی کمیو نکیشن کے دفتر میں ملازم رہے۔۔ مرثیہ خوانی کا شوق انہیں جنون کی حد تک تھا۔ تحت اللفظ مرثیہ خوانی کے فروغ میں وہ تا عمر مصروف رہے۔

کسی نے انکے اس فن اور جزبے کے تعلق سے کیا خوب کہا ہے۔
بزم کی ہر ہر قدم پر کر رہے ہیں رہبری
مرثیہ پڑھنا سکھاتے ہیں جناب جعفری
اک وطن کیا غیر ملکوں میں تمہارا نام ہے
تم نے اس میدان میں کی اس طرح سے رہبری

حیدر نواب جعفری نے فن مرثیہ خوانی کی تربیت کے لئے23 اپریل 1975 میں ‘بزم مرثیہ خوانی’ قائم کی۔ اس کے بعد15 اپریل 1979 میں ‘دبستان مرثیہ خوانی’ بھی اسی مقصد کے تحت قائم کیا۔ فن مرثیہ خوانی کے گر سکھانے والے ملک میں یہ اپنی نوعیت کے منفرد ادارے ہیں۔حیدر نواب جعفری اپنے لباس اور وضع قطع کے لئے بھی منفرد شناخت رکھتے تھے۔
فن مرثیہ خوانی کی خدمت اور اسکے عروج کے لئے انکی خدمات کا بھی اعتراف کیا گیا۔انہیں ‘انیس ایوارڈ’، ‘بلبل بوستان حیدری’،’جانشین خدائے سخن’ اور ‘خوشبوئے انیس’ جیسے اعزازات سے نوازہ گیا۔ افسوس صد افسوس کہ تحت اللفظ مرثیہ کے فن کا یہ استادسیکڑوں شاگرد تیار کرکے اس دنیا سے رخصت ہو گیا۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے

Related posts

رواں سال اب تک مقبوضہ بیت المقدس میں اسرائیل نے 62 گھر گرا دیئے۔

qaumikhabrein

اربعین کے زائرین کے لئے ایران سے کربلا تک ٹرین

qaumikhabrein

بحرین میں شیعوں کی درجنوں مسجدوں کو مسمار کیا جاچکا ہے۔

qaumikhabrein

Leave a Comment