اسرائیل نے لبنان کے ساتھ بالواسطہ سمندری سرحدی حد بندی کا معاہدہ کیا ہے۔ اسرائیل نے بحیرہ روم کے قدرتی وسایل پر لبنان کے حق کو تسلیم کیا ہے۔
اسرائیلی حلقوں میں یہ کہا جارہا ہیکہ حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی فوجی ڈیٹرنس کو توڑا جا رہا ہے۔ مزاحمتی پارٹی کے رہنما سید حسن نصر اللہ کا معاہدے پر اطمینان اس حوالے سے خطرناک اشارہ ہے۔ اسرائیل کے سیاسی تجزیہ کار رفیف ڈروکر نے زور دے کر کہا کہ اگر حزب اللہ کی فوجی طاقت نہ ہوتی تو ‘اسرائیل’ لبنان کے ساتھ سمندری معاہدے کو 200 سال تک موخر کر دیتا۔
ایک سیاسی تجزیہ کار معاف فردی نے کہا کہ ‘اسرائیل’ نے کاریش گیس رگ پر حزب اللہ کی ڈرون اڑان کے بعد رعایتیں دی ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ ‘اسرائیل’ طاقت کی زبان کے علاوہ کچھ نہیں سمجھتا۔
لبنان کے صدر میشل عون نے لبنان کی جانب سے جنوبی سمندری سرحد کی حد بندی کی تجویز کے امریکی ثالث کے حتمی مسودے کی منظوری کا اعلان کیا۔ صیہونی حکومت نے لبنان کے ساتھ امریکی ثالثی میں کیے گئے سمندری معاہدے کی منظوری دے دی، لبنان کے اپنے حقوق کے لیے اصرار کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔
حالیہ مہینوں کے دوران، حزب اللہ نے صہیونی دشمن کو لبنان کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے کی اسکیموں کو ترک کرنے پر مجبور کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ 3 جولائی 2022 کو، حزب اللہ نے کاریش گیس فیلڈ میں اسرائیلی پلیٹ فارم پر تین ڈرون اڑائے جو متنازعہ علاقے میں واقع ہے، جس نے ایک طاقتور پیغام بھیجا جو دشمن کو کسی بھی خلاف ورزی کے خلاف خبردار کرتا ہے۔
13 جولائی کو حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے اسرائیلی دشمن اور امریکہ کو خبردار کیاتھا کہ اگر لبنان کو اس کے سمندری وسائل کو نکالنے سے روکا گیا تو ‘اسرائیل’ گیس اور تیل نکالنے یا بیچنے کے قابل نہیں رہے گا۔
13جولائی کو، حزب اللہ کے ملٹری میڈیا نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں بحیرہ روم میں کام کرنے والے اسرائیلی پلیٹ فارمز کو دکھایا گیا ہے،ویڈیو میں صہیونی دشمن کو لبنان کی گیس اور آئل فیلڈز کو لوٹنے کی کوششوں سے خبردار کیا گیا ہے۔