آپ نے وکٹورین دور سے لے کر جدید دور تک دنیا میں ہر قسم کے ڈیزائن، شکل، اور سائز کے کپ اور طشتریاں دیکھی ہونگی لیکن آپ نے ایسے کپ اور طشتریاں نہیں دیکھی ہونگی جو آپ کو حیرت میں مبتلا کردیں۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ جنوبی کوریا کے ایک پروفیسر نےاپنے ذہن کی اختراع کی بنیاد پر آرٹ اور جدید ٹیکنالاجی کے حسین امتزاج کے سہارے ایسی طشتریا اور کپ بنائے ہیں جو ایک عجوبہ ہیں اور گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ نے ان عجوبوں کو اپنے یہاں درج کیا ہے۔ کوریا کی کمپنی Luycho Inc. نے پروفیسر چو یول کی ذہنی اختراع کو عجوبوں کی شکل میں تیار کرکے مارکٹ میں اتار دیا ہے۔
ان کپوں اور طشتریوں کا راز یہ ہیکہ جب کپ کو طشتری کے اوپر رکھ کر ایک خاص ذاویے سے گھمایا جاتا ہے تو کپ کے اوپر تشتری کا عکس اس انداز سے پڑتا ہیکہ اس سے جانوروں اور انسانوں کی تصویریں اور مختلف مناظر نظر آنے لگتے ہیں۔ طشتری پر کچھ لکیریں اس انداز سے بنائی گئی ہیں کہ انکا عکس ایک خاص ذاویہ سے گھمانے پر کپ کی باہری سطح پر نقش و نگار اور شکلیں ابھر کر سامنے آجاتی ہیں۔ طشتری پر کپ کو رکھ کر گھمانے سے ایک کے بعد ایک مناظر اور تصویریں ابھرتی رہتی ہیں۔
پروفیسر چو یول اور انکے بیٹے چو سانگ نے لگ بھگ تیس برس تک عکس اور پرچھائیں کی تکینک پر کام کیا۔ جسکے نتیجے میں یہ عجوبہ کپ اور طشتریاں وجود میں آئیں۔