ملک میں مسلم دشمنی کا رجحان روز بروزشدید ہوتا جارہا ہے۔مسلم دشمنی کے واقعات اب ان ریاستوں میں بھی ہونے لگے ہیں جہاں اب سے پہلے فرقہ وارانہ ہم آہنگی عام زندگی کا حصہ ہواکرتی تھی۔جنوبی ریاست کرناٹک میں ہندو انتہاپسندوں نے بچوں کے ایک گروپ کو اسکول میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا ۔
جنوبی ریاست کرناٹکا کے کولار ضلع میں واقع ایک سرکاری اسکول میں پرنسپل کی جانب سے مسلمان بچوں کو ہر جمعے کو ایک کلاس روم میں نماز کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تھی۔واقعہ مل بگال سومیشور پلایا بالے چنگپہ گورنمنٹ کنڑ ماڈل ہائر پرائمری اسکول کا ہے اسکی پرسپل اوما دیوی نے مسلم بچوں کو اسکول کی ہی ایک کلاس میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت دے رکھی تھی۔
رپورٹس کے مطابق اسکول میں نماز جمعہ کی ادائیگی کا علم جب مقامی ہندو انتہا پسند تنظیم کو ہوا تو انھوں نے پرنسپل کے کمرے کا گھیراؤ کیا اور پرنسپل سے اس سلسلے میں احتجاج کرتے ہوئے اس عمل کو رکوا دیا۔پرنسپل کا کہنا تھا کہ انہوں نے طلبا کو نماز کے لئے اسکول سے باہر جانے سے روکنے کی غرض سےایک کلاس میں ہی نماز اداکرنے کی اجازت دی تھی۔
اسکول کے مسلم طالب علموں کے مطابق وہ گزشتہ 2 ماہ سے اسکول میں نماز جمعہ پڑھ رہے تھے ۔ بلاک ایجوکیشن افسر گریدیشوری دیوی نے پرنسپل کے اقدام کی مذمت کی ہے اور انہیں مستقبل میں اس قسم کے اقدام سے پرہیز کی وارننگ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک سیکولر ہے لیکن کسی مزہب کو ترجیح نہیں دی جاسکتی۔