
شعری اور افسانوی مجموعے کی رسم اجرا تو اکثر سننے اور دیکھنے کو ملتی ہے لیکن کسی ایسے مجموعے کی اجرا کی تقریب پہلی مرتبہ منعقد ہوئی جو قطعات تاریخ پر مبنی ہو۔محمد شکور کوثر امروہوی فن تاریخ گوئی میں ماہر ہیں۔انہوں نے سیکڑوں شخصیات کی وفات پر قطعات تاریخ نظم کئے ہیں۔ان ہی قطعات تاریخ پر مبنی انکا مجموعہ ‘اختتام’ منظر عام پر آیا ہے۔ ‘اختتام’ نامی اس مجوعے کی رسم اجرا امروہا کی معروف علمی اورادبی ہستی مرزا ساجد امروہوی کے ہاتھوں انجام پائی۔

اس موقع پر فن تاریخ گوئی پر معروف مصنف اور ناقد ڈاکٹر مصباح صدیقی نے ایک مقالہ بھی پیش کیا۔ ڈاکٹر مصبا ح نے تاریخ گوئی کی فنی باریکیوں کو بیان کرتے ہوئے قطعات تاریخ کی قسمیں بتائیں۔ ڈاکر مصباح صدیقی کے مطابق ایک ہی مصرع میں وفات یا پیدائش کا سن نکال لینا سب سے مشکل کام ہے۔ فنی باریکیوں کی روشنی میں ڈاکٹر مصباح صدیقی نے کہا کہ کوثر امروہوی کی کتاب میں انہیں ایک بھی قطعہ ایسا نہیں ملا جو مسلم نا ہو یعنی تیسرے مصرع کے اعداد کی مدد سے چوتھے مصرع سے تاریخ نکالی گئی ہو۔کوثر امروہوی کے نظم کردہ تمام قطعات میں تاریخ چوتھے مصرع سے ہی برامد ہوتی ہے۔جسے محض الہام ہی کہا جاسکتا ہے۔


‘اختتام’ میں دو سو سے زائد شخصیات کی وفات پر نظم کئے گئےپانچ سو سے زائد قطعات تاریخ شامل ہیں۔ کوثر امروہوی کی ایک خصوصیت اوربھی ہے جو انہیں دیگر تاریخ گو شعرا سے ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہیکہ انہوں نے ایک ہی شخص کی موت پر ایک سے زائد قطعات تاریخ نظم کئے ہیں۔ بعض شخصیات کے تعلق سے تو انہوں نے درجنوں قطعات تاریخ نظم کردئے ہیں۔کوثر امروہوی نے اپنے استاد مرزا احمد حسین سیفی کے سانحہ ارتحال پر چودہ قطعات تاریخ نظم کئے۔ایک قطعہ تاریخ نظم کرنے میں ہی شعرا کو پسینے آجاتے ہیں۔ کوثر امروہوی کے مجموعے کے عنوان’اختتام’ سے بھی اسکا سن اشاعت برامد ہوتا ہے۔

‘اختتام’ کی رسم اجرا کے موقع پر ایک شعری نشست کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں شہر کے متعدد شعرا نے کلام یش کیا۔ کلام پیش کرنے والے شعرا میں مہمان خصوصی مرزا ساجد امروہوی، شان حیدر بے باک، جاوید اقبال،زبیر ابن سیفی،احمد رضا، شہاب انور، جمال فہمی، شیبان قادری، میکش امروہوی، پنڈت بھون شرما اور سلیم امروہوی شامل تھے۔ سعد امروہوی نے نعت سرور کائنات پیش کی۔ تقریب کی نظامت شیبان قادری نے انجام دی۔
