مرکزی کشمیر کے ماگام میں فوجی جوانوں کے ذریعے مبینہ طور سے ایران کے شہید جنرل قاسم سلیمانی کی تصویر کی بے حرمتی کئے جانے کے بعد حالات کشیدہ ہیں۔ ماگام اور نواحی علاقوں میں شیعوں اور نیم فوجی جوانوں کے درمیان تصادم ہوا ہے۔ موصولہ خبروں کے مطابق اس بے حرمتی ک خبر پھیلتے ہی لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کرنے لگے۔ تصادم میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔
احتجاجیوں کا کہنا تھا کہ شہید قاسم سلیمانی کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جاسکتی۔ اس سلسلے میں پولیس کی جانب سے بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ بڈگام ضلع کے مال بوچھن گاؤں ماگام میں مقامی فراد کے ساتھ سیکورٹی جوانوں کی بد سلوکی کے الزام کی جانچ پڑ تال کی جارہی ہے۔ اور حالات کنٹرول یں ہیں۔ مال بوچھن گاؤں میں ماگام کے مین چوک پر مقامی افراد نے دھرنا دیا انہوں نے الزام لگایا کہ سیکورٹی جوانوں کے ایک دستے نے گشت کے دوران مقامی لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کی اور ایران کے شہید جنرل قاسم سلیمانی کی تصویر کی بے حرمتی کی۔
لوگوں کا الزام ہیکہ سیکورٹی جوانوں نے ایک گھر سے سلیمانی کی تصویر ہٹائی اور اسکو نزر آتش کردیا۔اعلیٰ پولیس اور سول حکام نے علاقے کا دورہ کیا اور لوگوں کو یقین دلایا کہ معاملے کی جانچ کی جائےگی اور ضرورت پڑنے پر سخت کاروائی کی جائےگی۔ حکام کی یقین دہانی کے بعد بھی لوگوں کی ناراضگی برقرار ہے اور علاقے میں کشیدگی ہے۔
ادھراتحاد المسلمین کے صدر، ممتاز عالم دین اور حریت لیڈر مولانا مسرور عباس انصاری نے اس واقعہ پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔انصاری نے کہا کہ شہید سلیمانی سے ہماری عقیدت اور ہمارے جذبات وابسطہ ہیں لہذا ملت تشیع کشمیر ان کی بے حرمتی کو قطعاً برداشت نہیں کرسکتی ہے ۔