
دنیا بھر میں 14 جون کو خون کے عطیہ کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ کشمیر میں بھی اس دن لوگوں نے ضرورت مندوں کے لئے خون عطیہ کیا۔ادبی تنظیم ‘بزم شیریں’ کاؤسہ خالصہ کی جانب سے بھی خونب عطیہ کیمپ کا اہتمام کیا گیا۔ کیمپ میں سی ایم او بڈگام، بی ایم او ماگام، چیئرمین بزم شیریں کاؤسہ خالصہ، شاعر و ادیب خورشید خاموش، ساگر نذیر،عبدالاحد دلبر پوشکری اور عبدالاحد شہباز نے شرکت کی۔کیمپ کاآغاز صبح 10:30 بجے کامران خان نے قرآن پاک کی تلاوت سے ہوا۔شہباز شریف نے نعت رسول پیش کی ۔چیف میڈکل آفیسر بڈگام نے بزم شیرین کاوسہ خالصہ کے سرپرست غلام رسول المعروف لسہ بب کی موجودگی میں اس بلڈ ڈونیشن کیمپ کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر بزم شیریں کاؤسہ خالصہ کے 50 سے زائد رضاکاروں نے خون عطیہ کیا۔ ایم یوسف ملک، اعزاز احمد میر،عںدالاحد مانسبلی، ایڈووکیٹ اشفاق رسول، ملک اشفاق احمد، بارق خورشید، بلال احمد، سلیم شاہ نے بھی خون عطیہکرنے والوں میں شامل تھے۔ محمد یوسف ملک اور عبدالاحد شہباز نے کیمپ کے اہتمام میں تعاون کیا۔

اس موقع پر کئی مہمانوں اور شعراء نے خون کے عطیہ کی اہمیت پراظہار خیال کیا ۔عبدالمجید ملک نے خون کے عطیہ کی اہمیت کو اسلام اور قرآن سے جوڑا۔ خورشید خاموش نے کہا کہ انسان ضرورت مندوں کی مدد کے لیے پیدا ہوا ہے اور خون کا عطیہ دوسروں کی مدد کا بہترین ذریعہ ہے۔

شیخ غلام رسول نے کہا کہ “بزم شیریں’ کاوسہ خالصہ اس طرح کے پروگراموں کا باقاعدگی سے اہتمام کرتی ہے۔” بزم شیریں’ کے چیئرمین غلام رسول المعروف لسہ بب نے کہاکہ آج واقعی انتہائی کا دن ہیکہ بزم شیرین نے ادبی تقریبات کے علاؤہ مریضوں کی مدد کے لئےخون کےعطیہ کیمپ کاانعقاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کواس مہم کے ساتھ جوڑا جائےگا تاکہ معاشرے میں کسی بھی مریض کو مجوری پر ہاتھ پھیلانا نہ پڑے۔ ماہرین نے کہاکہ زندگی کا تحفہ یعنی خون کا عطیہ دینے والے خود بھی بے شمار طبی فوائد سے مستفید ہوتے ہیں۔ سماج میں عطیہ خون کا رجحان بڑھنا چاہے۔ماہرین نے لوگوں کواس اہم انسانی فریضے کو زیادہ سے زیادہ ادا کرنے کی صلاح دی۔ لوگوں نے بزم شیرین کاوسہ خالصہ کے اس اقدام کی ستائش کی۔