اگر کرناٹک حکومت نے اجازت دی تو ریاست میں مسلمانوں کے درجنوں تعلیمی ادارے قائم ہو جائیں گے۔ جی ہاں تعلیمی اداروں میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کے بعد متعدد مسلم تنظیموں نےمسلمانوں کے تعلیمی ادارے قائم کرنے کی حکومت سے اجازت طلب کی ہے۔کرناٹک حکومت سرکاری اسکولوں میں حجاب پر پابندی لگا چکی ہے۔ سپریم کورٹ اس پابندی کے خاتمے سے متعلق عرضی کو مسترد کرچکا ہے۔مسلم تنظیموں نے اپنے تعلیمی ادرے قائم کرنے کا فیصلہ کیا جہاں طالبات پر حجاب پہن کر آنے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
۔2014 میں مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد مسلمانوں اور ان سے متعلق ہر چیز کے تئیں دیگر فرقوں کے دلوں میں نفرت بھری جا رہی ہے۔ مختلف طریقوں سے مسلمانوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔ سرکاری یا نجی مقام پر انکے نماز ادا کرنے پر ہنگامہ برپا ہو جاتا ہے۔مسلم طالبات کے حجاب پر ملک گیر پابندی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔احتجاج میں شامل ہونے پر مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا جارہا ہے۔ہندوؤں کی آبادی والے علاقوں میں مسلمانوں کو کاروبار نہیں کرنے دیا جارہا ہے۔