
کراچی پاکستان کے جامعہ بنوریہ کے مہتمم مفتی نعیم اکثر غربت کا رونا روتے تھے۔موصوف کی یہ بات علاقے میں کافی مشہور ہوئی تھی جب انہوں نے یہ کہتے ہوئے قربانی کا جانور نہیں خریدا تھا کہ “میرے پاس پیسے ہی نہیں ہیں. لیکن یہی مفتی نعیم پانچ ارب چونتیس کروڑ ستائیس لاکھ ایک سو سنتالیس روپے کے مالک تھے

انکی دولت کا بھانڈہ اس وقت بھی نہیں پھوٹتا اگر انکا بیٹا باپ کی موت کے بعد وراثت کی تقسیم کے لئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع نا کرتا۔ بیٹے کی درخواست پر عدالت نے مفتی مرحوم کی دولت کا تخمینہ لگانے کا متعلقہ اداروں کو حکم دیا۔

جب مفتی نعیم کی کل جمع پونجی کے اعداد و شمار سامنے آئے تو جج تو جج مفتی نعیم کے بیٹے کی بھی حیرت کی انتہا نہ رہی۔مفتی نعیم کے یہ دولت مختلف بنکوں میں جمع ہے۔ مولانا مفتی نعیم اکثر مال جمع کرنے، سود خوری سے بچنے کی لوگوں کو تلقین کرتے ہوئے دنیا کو مومن کے لئے قید خانہ اور شیطان کے لئے جنت بتایا کرتے تھے۔