امریکی صدر جو بائڈن یوکرین پر روسی حملے کے معاملے میں مسلسل ذلیل ہو رہے ہیں۔ بائڈن کو ایک اور ذلت کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب انکے ایک بیان سے انکے ہی دفتر نے پلہ جھاڑ کر کہہ دیا کہ یہ بیان بائڈن کا ذاتی بیان ہے۔ صدر بائدن نے یوکرین میں روسی اقدام کو نسل کشی قرار دیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین میں روسی صدر کے اقدام کو نسل کشی سے تعبیر کرنے کے بارے میں امریکی صدر کا بیان ان کا ذاتی بیان ہے جس کا واشنگٹن کے موقف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان جنیفر ساکی نے جمعرات کے روز ایک بیان میں یوکرین میں نسل کشی کے بارے میں امریکی صدر کے بیان کو ان کا ذاتی بیان قرار دیتے ہوئے اسے بے بنیاد دعوے سے تعبیر کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی اس ترجمان نے کہا کہ عالمی برادری کے اس نتیجے پر پہنچنے میں برسوں لگ جائیں گے کہ یوکرین میں جو کچھ ہو رہا ہے اسے نسل کشی سے تعبیر کیا جائے یا نہیں ۔ انھوں نے کہا کہ اس قسم کے بیان سے امن مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہئے اور بحران کے حل کے بارے میں واشنگٹن کا موقف بھی اس سے متاثر نہیں ہوگا۔