جھار کھنڈ اسمبلی میں مسلم ارکان کے نماز پڑھنے کے لئے ایک کمرہ مختص کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز اسمبلی سیکریٹیریٹ نے ایک حکم نامہ جاری کرکے کمرہ نمبر 348 کو نماز کے لئے مختص کردیا۔ اس حکم نامہ کے بعد سے بی جے پی ارکان اسمبلی کے پیٹ میں مروڑ شروع ہو گئی ہے۔ بی جے پی ارکان اب یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ ارکان کی اکثریت کے جزبات کا خیال رکھتے ہوئے اسمبلی میں ایک مندر بھی تعمیر کیا جائے۔
جھار کھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی جے پی لیڈر رگھوور داس کی نظر میں یہ فیصلہ اقلیتیوں کی منہہ بھرائی ہے۔ انہوں نے کہا ہیکہ ریاستی حکومت کے اس فیصلے سے جمہوریت پر داغ لگ گیا ہے۔ جبکہ ریاست میں بر سر اقتدار جے ایم ایم کی حکومت کا یہ کہنا ہیکہ یہ بندوبست پرانا ہے۔ ایک بی جے پی رکن اسمبلی کا کہنا ہیکہ ایسا پہلی بار ہوا ہیکہ اسمبلی میں ایسا کوئی بندوبست کیا گیا ہے۔ اگر ایسا کیا گیا ہے تو اسمبلی احاطے میں مندر بھی تعمیر کیا جائے تاکہ ہندو ارکان وہاں پوجا کرسکیں۔ بی جے پی رکن اسمبلی کا کہنا ہیکہ اگر مندر نہیں بنایا گیا تو نماز کے لئے کمرہ مختص کرنے کے فیصلے کو اقلیتیوں کی منہہ بھرائی کی سیاست کہا جائے گا۔ جے ایم ایم ترجمان منوج پانڈے نے کہا ہیکہ بی جے پی ارکان کو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ نیا کام نہیں ہے۔ پرانی اسمبلی میں بھی نماز کا کمرہ تھا۔ بہار اسمبلی میں بھی نماز کا کمرہ ہے اور تو اور لوک سبھا میں بھی مسلم ارکان کی نماز کی ادائےگی کے لئے کمرہ موجود ہے۔
منوج پانڈے نے کہا کہ بی جے پی ارکان کو لوک سبھا احاطے میں مندر کی تعمیر کا مطالبہ کرنا چاہئے۔لوک سبھا کی نئی عمارت تعمیر ہورہی ہے ہو سکتا ہے کہ اس نئی عمارت سے نماز کا کمرہ غائب کردیا جائے یا مندر بھی تعمیر کردیا جائے۔ لیکن مودی حکومت کی مسلم دشمنی کو دیکھتے ہوئے یہ امید نہیں ہیکہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں نماز کے لئے کمرہ مختص کیا جائےگا۔