عرب میڈیا میں اس طرح کی خبریں گردش کررہی ہیں کہ سعودی عرب فلسطین کو صفحہ ہستی سے ہی مٹانا چاہتا ہے۔ اور اس مقصد کے حصول کے لئے وہ اسرائیل سے خفیہ گٹھ جوڑ کررہا ہے۔ سعودی عرب کے اس ناپاک منصوبے میں فلسطینی اتھارٹی کا صدر محمود عباس اہم کردار کررہا ہے۔
صیہونی نجی ٹی وی چینل (7TV) کے مطابق فلسطینی اتھارٹی اور صیہونی وزیراعظم کے درمیان فلسطین کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے حوالے سے سعودی عرب کی پیش کردہ تجویز پر خفیہ مذاکرات ہوئے ہیں۔المعلومۃ ویب سائٹ نے صہیونی ذرائع کا حوالہ دے کر رپورٹ دی ہے کہ مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے سعودی عرب نے ایک تجویز پیش کی ہے جس کا مقصد اس ملک کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہے۔
اس سلسلے میں صہیونی ٹی وی چنیل نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سعودی عرب کا پیش کردہ راہ حل جو تل ابیب کو رسمی طور پر قبول کرنے کی راہ ہموار کرتا ہے، اس بات پر مبنی ہے کہ مغربی کنارے اور غزہ کے کچھ علاقوں کو اردن میں شامل کردیا جائے تا کہ نام نہاد «ہاشمی گنگڈم آف فلسطین» کا قیام عمل میں لایا جاسکے۔ صہیونی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، اس منصوبے کے تحت اردن کا موجودہ ہاشمی خاندان فلسطین پر حکومت کرے گا اور اس کا دارالحکومت قدس کے بجائے امان ہوگا۔
مذکورہ رپورٹ میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس اور صیہونی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان خفیہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس طرح کے مذاکرات سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) مغربی کنارے اور ان علاقوں پر خودمختاری کا مطالبہ نہیں کرے گی جن پر 1967 کی 6 روزہ جنگ میں اسرائیل نے قبضہ کیا تھا۔
صہیونی چینل نے اپنی رپورٹ کے آخر میں کہا ہے کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ اردن کے شاہ عبداللہ دوم، محمود عباس اور سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اس تجویز کے خلاف نہیں ہیں اگرچہ یہ مسئلہ ان پالیسیوں کے خلاف ہے جن پر وہ کئی دہائیوں سے عمل پیرا ہونے کا دعویٰ کرتے تھے، لیکن بظاہر سعودی عرب کے پیش کردہ راہ حل پر بخوبی عمل کیا جا رہا ہے اور میڈیا اور اقوام متحدہ نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔