اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کا ترک دورہ یوکرین پر روسی حملے سے چند ہفتے قبل طے ہوا تھا۔ یہودی ریاست اور اکثریتی مسلم ملک ترکی، جو فلسطینی کاز کامبینہ حامی ہے، کے درمیان ایک دہائی سے زیادہ سفارتی تعلقات ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھے۔ کسی بھی اسرائیلی سربراہ کا 2007 کے بعد ترکی کا یہ پہلا دورہ ہے جس میں دونوں ممالک کشیدہ تعلقات کو دوبارہ مضبوط کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اسرائیل اور ترکی کے درمیان تعلقات یقینی طور پر حالیہ برسوں میں اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں ۔ دو روزہ دورے کے ایجنڈے کے اہم مسائل میں ممکنہ طور پر یورپ کو گیس کی فروخت شامل ہو گی جو کہ یوکرین تنازعے کے دوران ایک فوری حل طلب مسئلے کی صورت اختیار کرچکا ہے. واضح رہے کہ ترک اسرائیل تعلقات میں اس وقت سردمہری آگئی جب اسرائیل نے 2010 میں ترکی کے ماوی مروارا نامی جہاز پر حملہ کر کے 10 شہریوں کو ہلاک کردیا تھا۔ جہاز غزہ میں امداد لے کر جارہا تھا اور اس نے اسرائیلی ناکہ بندی کو توڑنے کی کوشش کی تھی۔
previous post