خراب مالی صورتحال، فلسطین کے مسئلے اور اپنے مستقبل کے تئیں مایوس ہو کر بڑی تعداد میں اسرائلی وطن چھوڑ کر دوسرے ملکوں میں آباد ہونا چاہتے ہیں۔ رائے الیوم اخبار کے مطابق اسرائل کی بیگن نامی تنظیم کی جانب سے کرائےگئے سروے کے نتائج بتاتے ہیں کہ 59 فیصد اسرائلیوں نے اپنا ملک چھوڑنے کے لئے دیگر ملوں کے سفارتخانوں سے رابطہ قائم کیا ہے۔
78 فیصد اسرائلی خاندان چاہتے ہیں کہ انکے بچے اسرائل چھوڑ کر کہیں اور بس جائیں۔ایک اسرائیلی اخبار مآریو کے کالم نگار کالمان لیبس کیند لکھتے ہیں کہ ہم اسرائیل میں انتہا پسند سوچ کے فروغ پانے سے فکر مند ہیں۔ یہ انتہا پسند افراد صرف اپنے نظریات کو ہی اہمیت دیتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں غیر ممالک سے پیسہ ملتا ہے۔اس سے پہلے بھی ارائل سے ترک وطن کی خبریں آئی تھیں۔عام اسرائیلی شہری فلسطینیوں سے آئے دن کی جھڑپوں سے پریشان ہے۔ان سے اسکا نقصان ہوتا ہے۔ بیشتر اسرائیلی یہ ماننے لگے ہیں کہ ارائیل اب رہنے لائق نہیں ہے۔