فلسطینیوں پر اسرائیلی فوجی آئے دن ظلم ڈھاتے رہتے ہیں لیکن حقوق انسانی کی بات کرنے والے ملک، ادارے اور تنظیمیں خاموش تماشائی بنی رہتی ہیں۔ گزشتہ چار روز میں اسرائلی فوجی چار بے گناہ فلسطینی نوجوانوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کر چکے ہیں۔ مسجد اقصیٰ گزشتہ کئی ماہ سے فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم و ستم کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ آج ایک نو سالہ فلسطینی لڑکی کو اسرائلی فوجیوں نے ہلاک کرڈالا۔ لیکن دنیا بھر کے اخبارات اور ٹی وی چینلز پر یوکرین کا مسئلہ چھایا ہوا ہے.
منگل کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپ میں ایک فلسطینی جوان مارا گیا۔ بائیس سالہ عبداللہ ال حسری کو اسرائیلی فوجیوں نے شمالی مغربی کنارے میں جنین رفوجی کیمپ پر ریڈ کے دران گولی ماری۔اس دوران ایک فلسطینی زخمی بھی ہوا۔ فلسطینی وزارت صحت کے مطابق عمار شفیق ابو عفیفہ نامی نوجوان کو اسرائیلی قابض فوجیوں نے بیت فجر شہر کے نزدیک گولی ماری۔ عفیفہ مغربی کنارے کے شہر ہبرون کے العروب رفیوجی کیمپ کا باشندہ تھا۔ اسرائیلی فوجی علاقے میں ایک فلسطینی کو گرفتار کرنے گئے تھے۔ اس فلسطینی پر دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔ گرفتاری کے بعد جب فوجی جانے لگے تو ان پر کئی سمتوں سے فائرنگ کی گئی۔ وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپ میں بائیس سالہ عبداللہ ال حسری اور اٹھارہ سالہ شادی خالد نجم مارے گئے۔ فوجی عماد جمال الحیجہ کو گرفتار کرنے گئے تھے۔ عماد جمال الحیجہ کو چند ماہ قبل ہی اسرائیلی جیل سے رہائی ملی تھی۔