اسرائیلی حکومت کے نئے جرائم کا انشاف ہوا ہے۔فلسطینی ذرائع کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ فلسطین کے پہلے انتفاضہ سے لے کر اب تک دو ہزار سے زائد فلسطینی بچے شہید ہو چکے ہيں۔فلسطینی اسیروں کے تحقیقاتی مرکز نے دعویٰ کیا ہے کہ سال 2000 میں انتفاضہ الاقصی کے آغاز سے اب تک 2194 فلسطینی بچے شہید ہوچکے ہیں۔
یہ رپورٹ انتفاضہ الاقصی کی 21 ویں سالگرہ کی مناسبت پر جاری کی گئی۔ اس رپورٹ میں اسی طرح فلسطینیوں کی شہادت اور ان کی گرفتاری کے اعداد و شمار بھی بیان کئے گئے ہیں۔۔۔فلسطینی اسیروں کے تحقیقاتی مرکز کی جانب سے جاری ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ستمبر 2000 سے اب تک ایک لاکھ 30 ہزار فلسطینی جن میں 2364 خواتین اور 18500 بچے شامل ہيں، گرفتار کئے جا چکے ہیں۔
فلسطینی ادارے کی جانب سے جاری اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے ان برسوں میں کوشش کی کہ گرفتاری کی پالیسی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے فلسطینی قوم کی مزاحمت کو ناکام بنا دے اور اسی تناظر میں اس نے دسیوں ہزار فلسطینیوں کو خاص طور پر 2002 میں مغربی کنارے کے پھر سے غاصبانہ قبضے کے بعد، گرفتار کیا ہے جبکہ انتفاضہ الاقصی کے آغاز کے وقت اسرائیل کی جیلوں میں صرف 700 فلسطینی قیدی ہی تھے۔
القدس العربی نامی اخبار کے مطابق صیہونی حکومت نے انتفاضہ الاقصی کے بعد کے شروعاتی برسوں میں فلسطینیوں کی گرفتاری تیز کر دی تھی اور ایک وقت ایسا آ گیا تھا کہ فلسطینی قیدیوں کی تعداد 12 ہزار تک پہونچ گئی تھی۔ (بشکریہ۔گلوبل نیوز)