عراق میں ایک بار پھر حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔امام حسین کے اربعین کے بعد بدھ کے روز سے پھر ہنگامے شروع ہوگئے ہیں۔
بغداد میں صدر دھڑے کے حامی گرین زون کے سامنے جمع ہوئے۔ انہوں نے پارلیمانی اجلاس شروع ہونے کے موقع پر علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن انہیں سیکورٹی فورسز کی مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا،۔صدر دھڑے کے حامیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں اب تک 133 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ زخمی ہونے والوں میں 4 اعلیٰ پولیس افسروں سمیت 122 پولیس اہلکار اور 11 عام شہری شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صدر دھڑے کے حامی رات سے ہی بغداد کے گرین زون کے اطراف کے علاقوں میں جمع ہونا شروع ہوگئے تھے ۔ سیکورٹی فورس نے التحریر اسکوائر کی طرف جانے والے تمام راستے بند کردیئے تھے۔ پارلیمانی اجلاس شروع ہونے کے موقع پر بغداد کے گرین زون کے اطراف کے علاقوں میں سیکورٹی فورس اور بلوہ کرنے والوں کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
باخبر ذرائع نے گرین زون پر راکٹ فار کے جانے کی خبر دی ہے۔ ۔ بتایا جاتا ہے کہ ان راکٹوں کے داغے جانے کے بعد ایک افسر اور تین نان کمیشنڈ اہلکار زخمی ہوئے ۔علاقے میں پارلیمنٹ ممبر کی ایک گاڑی اور ایک عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ ایک راکٹ پارلیمنٹ کے احاطے میں گرا ۔ کسی فریق نے ان راکٹ حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔