قاسم سلیمانی اور ابو مہدی کی شہادت کی جانچ میں ایک بڑا سنسنی خیز پہلو سامنے آیا ہے۔ عراق کے اس وقت کے وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی پر قتل کی اس سازش میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس دوران عراق میں استغاثہ کی جانب سے الکاظمی کے خلاف عدالتی کاروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
اسنا خبر رساں ایجنسی کے مطابق عراق کی پارلیمنٹ میں عراقی حزب اللہ کے نمائندے حسین مونس نے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی اور عراقی حشد الشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی مہندس کے قتل کی سازش میں سابق وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی کو ملوث بتایا ہے۔
اس دوران استغاثہ نے الکاظمی کے خلاف عدالتی کاروائی کا حکم دیدیا ہے۔ عراقی رکن پارلیمنٹ حسن مونس کی شکایت سے پہلے عراق میں فتح تنظیم کے ایک رکن علی الزبیدی نے کہا تھا کہ دو عظیم کمانڈروں کی شہادت کی سازش میں نام نہیں آنے دینے، اپنی بد عنوانیوں کی پردہ پوشی اور سزا سے بچن کے لئے مصطفیٰ الکاظمی کردستان کے راستے دوبئی فرار ہو گئے ہیں۔ قابل ذکر ہیکہ 3 جنوری 2020 کو بغداد ہوائی اڈے کے نزدیک امریکی ڈرون حملے میں جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہندس شہید ہو گئے تھے۔