
اس وقت دنیا کے ہر گوشے سے ہر راستہ بس کربلائے معلیٰ کی طرف جارہا ہے۔امام حسین اور انکے شہید رفیقوں کا اربعین منانے کے لئے دنیا بھر سے رسول (ص) آل رسول (ع) کے عاشق کروڑوں افراد ہر ممکن شکل میں سرزمین عراق پہنچ رہے ہیں۔ ایران، پاکستان افغانستان اور سعودی عرب سے لاکھوں زائرین سڑک کے راستے عراق پہونچ رہے ہیں۔ عراق کے ہر شہر ہر قریہ اور ہر قصبے سے زائرین جوق در جوق کربلا پہونچ رہے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق اب تک دو کروڑ سے زیادہ زائرین کربلا پہونچ چکے ہیں۔عراقی حکام کا اندازہ ہے کہ اس برس تین اور چار کروڑ کے درمیان زائرین اربعین امام حسین منانے کے لئے کربلا میں موجود ہونگے۔ نجف سے کربلا تک کا 80 کلو میٹر کا فاصلہ پیدل طے کرنے کے لئے مشی کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ نجف اور کربلا کے درمیان سیکڑوں موکب قائم ہیں جہاں زائرین کے ٹھہرنے ، کھانے پینے آرام کرنے اور ہر قسم کی سہولتیں مہیا کرنے کے انتظامات ہیں۔ موکبوں کے علاوہ نجف اور کربلا کے درمیان مقامی عراقی مرد، عورتیں اور بچے پیدل جانے والے زائرین کی خدمت اور ضیافت کے لئے تیار رہتے ہیں۔ کورونا کی وجہ سے گزشتہ دو برسوں کے دوران دنیا بھر کے زائرین اربعین کے لئے کربلا پہونچنے سے محروم رہے تھے۔ دو برس کی پابندی کے بعد اس برس زائرین میں اربعین کے لئےایک عجیب قسم کا جوش عقیدت نظر آرہا ہے.

۔نجف ہوائی اڈے پر زائرین کا سیلاب امڈا ہوا ہے۔ شدید گرمی کی پرواہ کئے بغیر زائرین پیدل کربلا پہونچ رہے ہیں۔کربلا پہونچنے والے زائرین کی صحیح تعداد کا پتہ لگانا بہت مشکل ہے صرف اندازے ہی لگائے جا سکتے ہیں۔ نجف اور کربلا کے درمیان سڑک پر سروں کا سیلاب نظر آرہا ہے۔کربلا میں امام حسین اور انکے شہید ساتھیوں کا اربعین 17 ستمبر کو منایا جائےگا۔

۔عراق میں اربعین صدر دفتر کی اطلاعات اور ورچول اسپیس کمیٹی کا کہنا ہیکہ اربعین کو Cover کرنے کے لئے دنیا بھر سے 3,300 سے زیادہ رپورٹر، نامہ نگار اور پروگرامر عراق پہونچ چکے ہیں۔ صدر دفتر کے سربراہ محمد علی انوشے نے بتایا کہ کربلا جانے والی سڑکوں پر 80 سے زائد اطلاعاتی مراکز اور انٹر نیٹ سیٹلائٹ سسٹم سے لیس ورچول اسپیس سینٹر قائم کئے گئے ہیں جہاں سے بین الاقوامی رپورٹر اور پروگرامر اس عظیم روحانی عمل کو دنیا بھر کے لوگوں تک پہونچا سکیں۔