عراق کے اسپائیکر قتل عام کے جلادوں میں شامل درندے عبداللہ سبعاوی کو لبنان سے عراق لایا گیا ہے۔ اسےلبنان میں حراست میں لیا گیا تھا ۔ یہ قاتل درندہ عراق کے ڈکٹیٹر صدام کے سوتیلے بھائی کا پوتا ہے۔ یہ 2014 کے بد نام زمانہ اسپائیکر کیمپ قتل عام میں ملوث تھا۔ 1700 شیعہ کیڈٹس کو داعش دہشت گردوں نے بہیمانہ طریقے سے قتل کیا تھا۔لبنانی حکومت نے عبداللہ سبعاوی کو عراقی حکومت کے حوالے کیا ہے۔
واقعہ اس وقت کا ہے جب دہشت گرد گروہ داعش نے عراق کے بیشتر حصوں پر قبضہ کیا تھا۔12 جون 2014 کو عراقی فوج کے درجنوں افسران اور کیڈٹس کو داعش کے شدہشت گردوں نے بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا تھا۔کیڈٹس عراقی شہر تکریت میں واقع ایئر فورس کنٹونمنٹ سپائیکر میں ایئر فورس کی ٹریننگ حاصل کر رہے تھے۔اسپائیکر کالج میں داعش کے دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے تمام ریکروٹس کی عمریں 20 سال سے کم تھیں۔ سپائیکر کے قتل عام کے بعد داعش کے اس خوفناک دہشت گرد کا نام ایمن اسپائکر رکھا گیا تھا۔
لبنان کے ایک عدالتی ذرائع نے بتایا کہ 1994 میں پیدا ہونے والے سبعاوی کو 11 جون 2022 کو عراق کی انٹرپول کی اپیل کے بعد گرفتار کیا گیا تھا
دہشت گردوں نےا سپائیکر چھاؤنی پر حملہ کر کے 1700 فوجی اہلکاروں کو اغوا کرنے کے بعد گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ داعش نے قتل عام کی ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں مغوی کیڈٹس کو زمین پر پڑے اور ان پر گولیاں برساتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
تکریت کی آزادی کے بعد عراقی سیکورٹی فورسز کو ایک اجتماعی قبر سے چھ سو عراقی کیڈٹس کی لاشیں ملی تھیں۔ عراقی حکام کا کہنا ہے کہ داعش کے دہشت گردوں نے اسپائیکر کیمپ میں کم از کم 1700 افراد کو ہلاک کیا۔