ایران میں صدارتی عہدے کے لئے 28 جون کو الیکشن ہوگا۔ گارڈین کونسل نے 80 سے زیادہ امیدواروں میں صرف 6 امیدواروں کے ناموں کو منظوری دی ہے۔ یہ امیدوار ہیں محمد باقر قالیباف، مصطفی پورمحمدی، علی رضا زکانی، امیر حسین غازی زادہ ہاشمی، مسعود پیزشکیان اور سعید جلیلی ۔
صدارتی چناؤ کے لئے جن 80 سے زائد افراد نے کاغزات نامزدگی داخل کئے تھے ان میں سابق صدر احمدی نیژاد، ایک سابق پارلیمنٹ اسپیکر، 38 سابق اور موجودہ قانون ساز، 13 سابق وزراء اور تین موجودہ وزراء شامل ہیں۔ چار خواتین نے بھی امیدواری کا پرچہ داخل کیا تھا۔صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاکت کے بعد صدارتی انتخاب منعقد کرائے جارہے ہیں۔
صدارتی عہدے کے امیدواروں کا مختصر تعارف۔
قالیباف ایران عراق جنگ کے تجربہ کار کمانڈر، سابق پولیس چیف اور تہران کے سابق میئر ہیں۔ 2020 سے وہ پارلیمنٹ کے اسپیکر کے عہدے پر فائز ہیں۔ گزشتہ ہفتے نئی پارلیمنٹ میں دوبارہ اسپیکر منتخب ہوئے تھے۔ اصول پسند سمجھے جانے والے، قالیباف کئی بار صدارتی انتخاب لڑ چکے ہیں۔ 2005 میں، انہوں نے 4 ملین سے زیادہ ووٹ حاصل کیے لیکن پہلے راؤنڈ میں ہار گئے۔ 2013 میں وہ حسن روحانی سے ہار کر 6,077,292 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر آئے تھے۔ قالیباف ابراہیم رئیسی کی حمایت میں 2017 کے انتخابات سے دستبردار ہو گئے تھے۔
جلیلی2007 سے 2013 تک سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری کے عہدے پر فائز رہے۔ایران کے خارجہ امور میں جلیلی کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے ایران کے اہم جوہری مذاکرات کار کے طور پر کام کیا اور اس سے قبل یورپی اور امریکی امور کے نائب وزیر خارجہ کے عہدے پر بھی فائز تھے۔جلیلی دو بار صدارتی انتخابات میں حصہ لے چکے ہیں۔ 2013 میں وہ تیسرے نمبر پر رہےتھے۔ 2021 کے انتخابات میں وہ ابراہیم رئیسی کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے ۔
زکانی 2021 سے تہران کے میئر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہ 2004 سے 2016 تک اور پھر 2020 سے 2021 تک پارلیمنٹ کے رکن رہے۔ 2013 اور 2017 میں صدارتی امیدواری کے لئے گارڈین کونسل نے نااہل قرار دیا تھا۔2021 کے صدارتی انتخابات میں وہ رئیسی کے حق میں دستبردار ہو گئے تھے۔
پزشکیان ایک اصلاح پسند سیاست دان اور امراض قلب کے سرجن ہیں۔ وہ فی الحال پارلیمنٹ میں تبریز، اوسکو اور آذرشہر کی نمائندگی کرتے ہیں، جہاں انہوں نے 2016 سے 2020 تک فرسٹ ڈپٹی اسپیکر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ صدر محمد خاتمی کے دور میں وزیر صحت رہ چکے ہیں۔پزشکیان کی اکثر اصول پسند سیاست دانوں سے نونک جھونک رہتی ہے۔ اگرچہ پزشکیان کو صحت کی دیکھ بھال اور تعلیم میں مہارت کی وجہ سے عزت دی جاتی ہے ۔
سید امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی 2021 سے شہداء فاؤنڈیشن اور سابق فوجیوں کے امور کے سربراہ ہیں۔۔ قاضی زادہ اصول پسند سیاست داں ہیں۔ صدر رئیسی کے دور میں وہ نائب صدر تھے۔قاضی زادہ کا سیاست اور طب میں ایک ممتاز کیریئر ہے۔ وہ پارلیمنٹ میں چار مرتبہ مشہد اور قلات کی نمائندگی کرچکے ہیں ۔سیاست میں آنے سے پہلے ای این ٹی سرجن تھے۔قاضی زادہ نے 2021 کے صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا ۔