غزہ جنگ سے ایک بات یہ بھی ثابت ہوئی ہیکہ مشرق وسطیٰ کی غالب طاقت نہ امریکہ ہے نہ اسکا اتحادی مصر، سعودی عرب اور نہ اسرائل ہے بلکہ ایران ہے۔ یہ تبصرہ برطانوی اخبار دی گارجین میں شائع ایک مضمون میں کیا گیا ہے۔غزہ جنگ میں اسرائیل کی امریکہ کی اندھی اور وسیع حمایت اور خطے میں حالیہ تبدیلیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ نہ امریکہ اور نہ ہی اس کے اتحادی بلکہ ایران مغربی ایشیا کی سب سے بڑی طاقت ہے۔
برطانیہ سے شائع ہونے والے اخبار ”گارجین” نے مغربی ایشیا میں رونما ہونے والی حالیہ تبدیلیوں اور یمن پر امریکی قیادت میں حملوں کے حوالے سے لکھا ہے کہ یمن پر امریکی قیادت میں حملہ مغربی ایشیا میں مغرب کی پالیسیوں کی ایک اور ناکامی ہے اور انصار اللہ پر امریکہ اور برطانیہ کا مشترکہ حملہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ امریکی سفارت کاری دن بدن کمزور ہوتی جا رہی ہے اور اس کی طاقت کا کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے اور انصار اللہ امریکہ کی ہر قسم کی دھمکیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
برطانوی اخبار نے لکھا ہے کہ غزہ جنگ ایران کے مقام و مرتبہ کو مضبوط کرنے کا باعث بنی ہے اور اس کے برعکس امریکی صدر جو بائیڈن کی اسرائیل کی غیر مشروط حمایت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کو دو بار ویٹو کرنے کے بعد عالمی رائے عامہ امریکی رجحانات سے زیادہ آگاہ ہو گئی۔