امریکہ کی شہ پر ایران کے خلاف شروع کی گئی ترکیبی جنگ (ہائبرڈ وار) کو ایران نے بری طرح سے ناکام بنا دیا ہے۔
پلان کے مطابق قابض امریکی فورسز کی سر پرستی میں ہمسایہ ملک عراق سے علیحدگی پسند کرد دہشتگرد تنظیموں(کرد ڈیموکریٹک پارٹی اور کوملہ) کے ذریعے سکیورٹی اداروں پر مسلسل دہشتگردانہ حملوں کی آڑ میں عام عوام کو نشانہ بنا کر خانہ جنگی کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔امریکی قومی سلامتی کے سابق مشیر جان بولٹن کا سرحد پار دہشتگردی کے اس نیٹ ورک کو اسلحہ فراہم کرنے کا اعتراف در اصل خانہ جنگی کے اسی پلان کا اعلان تھا۔
العالم نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق عراقی ذرائع ابلاغ نے پیر کی صبح اطلاع دی کہ کردستان کے علاقے اربیل میں امریکی قونصل خانے میں خطرے سے سائرن سنائی دیے ۔ اس رپورٹ کے مطابق خبر رساں ذرائع نے اس ملک کے شمال میں واقع عراقی کردستان میں دہشت گرد جماعتوں کے ہیڈ کوارٹر اور ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی اطلاع دی ہے۔
ان ذرائع نے بتایا ہے کہ عراقی کردستان میں دہشت گرد جماعتوں کے تین ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ چار میزائل صوبہ اربیل کے کوئسنجق علاقے پر داغے گئے نیز سلیمانیہ شہر کے قریب زرکویز اور بانارکوہ کے علاقوں میں کوملے دہشت گرد گروپ کے ہیڈ کوارٹر کو بھی ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ایرانی ڈرونز کے ایک گروپ نے بہارکاز گاؤں کے قریب جانیکان کے علاقے میں دہشت گردوں کے کیمپ کو بھی نشانہ بنایا، اس سلسلے میں اربیل میں واقع امریکی قونصل خانے میں خطرے سے سائرن بجائے گے۔خبر رساں ذرائع نے عراق کے کردستان علاقے کے اربیل صوبے میں امریکی اڈوں میں ہائی الرٹ جاری کیے جانے کی خبریں بھی دیں ۔ادھرسپاہ پاسداران انقلاب کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری بیان میں عراق کے صوبہ کردستان میں موجود علیدگی پسند دہشتگرد تنظیم کوملہ کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
سپاہ پاسداران انقلاب کی زمینی فورس کے ان تباہ کن حملوں کے بعد عراق کے اربیل صوبے میں موجود امریکی دہشتگردی کے اڈّے (قونصلیٹ) کو ہائی الرٹ کیا جانا بتاتا ہے کہ امریکہ ایران کے خلاف کرد علیحدگی پسند تنظیموں کو داعش کے طرز پر منظم کرنے کی کوشش میں لگ ہوا ہے۔لیکن سپاہ پاسداران انقلاب نے امریکہ کے آلہ کاروں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا کر واضح پیغام دیا ہے کہ ایران کو سوڈان یا لیبیا سمجھنے کی غلطی نہ کی جائے۔