وسطی ایران میں ایک سوکھے ہوئے دریا کے احیا کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ صوبہ اسفہان میں اہم دریائے زیاندہ بارش نہ ہونے کے سبب خشک ہو چکا ہے۔ اسی دریا پر مشہور کھاجو پل بنا ہوا ہے۔ جمعہ کو اسی خشک دریا کا احیا کئے جانے کا مطالبہ کرنے کے لئے خشک دریا کے پاس ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے زیاندہ رود ہمیں واپس چاہئے،اسفہان کو اسکی سانسیں دو جیسے نعرے لگائے۔ کچھ لوگوں نے انصاف اور برابری کا بھی نعرہ بلند کیا۔
دریائے زیاندہ خشک ہونے سے صوبے کے سیکڑوں ہزاروں کاشتکاروں کی روزی روٹی متاثر ہورہی ہے۔ دریائے زیاندہ کی حمایت میں احتجاج کو سرکاری ٹیلی ویزن اور سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر دکھایا گیا۔
صوبہ اسفہان کا یہ اہم دریا پانی کی شدید قلت کے سبب کئی برس ے خشک پڑا ہے۔ کاشتکار حکومت کی توجہ اس جانب مبزول کرانے کے لئے اکثر احجاج کرتے رہتے ہیں۔ لیکن حومتی اہلکار مسئلہ کا کوئی پائدار حل تلاش نہیں کر سکے ہیں۔ خش دریائے زیاندہ کے پاس ایک ہفتے سے احتجاج کررہے ہیں لیکن جمعہ کے روز احتجاج میں لوگوں کا بھاری ہجوم شامل ہو گیا۔ جسکی وجہ سے میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گیا۔ مظاہرے کے بعد صدر ابراہیم رئیسی نے ماحولیاتی ماہرین کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔جبکہ نائب صدر محمد مخبر نے احتجاجیوں سے فون کے ذریعے خطاب کیا اور یقین دلایا کہ حکومت معاملے پر سنجیدگی سے غور کریگی۔انہوں نے وزیر توانائی کو مسئلہ حل کرنے کی ہدایت دی۔ ایران کئی برس سے قط کا سامنا کررہا ہے اور کئی صوبے اس وقت خشک سالی کی سنگین صورتحال سے دوچار ہیں۔