ایران میں ایک سنسنی خیز انکشاف یہ ہوا ہیکہ اسکول کی صرف اس لئے طالبات کو زہر دیا گیا کہ وہ اسکول نہ جا سکیں۔ طالبان کو زہر دئے جانے کے واقعہ کی تصدیق ایران کے نائب وزیر صحت یونس پناہی نے کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق دارالحکومت تہران کے جنوب میں واقع دینی تعلیم کے مرکز شہرقم میں گزشتہ سال نومبر سے اسکول کی طالبات میں سانس لینے کی تکلیف کے سیکڑوں کیسز سامنے آئے جسکے سبب کئی لڑکیوں کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
اب نائب وزیر صحت یونس پناہی نے واضح طور پر تصدیق کی ہے کہ جان بوجھ کر لڑکیوں کو زہر دیا گیا تھا۔
یونس یونس پناہی نے کہا کہ کچھ لوگ چاہتے تھے کہ خاص طور پر لڑکیوں کے اسکول بند کردیے جائیں اس لیے طالبات کو زہر دیا گیا۔نائب وزیر صحت نے مزید تفصیل نہیں بتائی اور نہ کسی ہلاکت کی تصدیق کی۔ یہ بھی معلوم ہوا ہیکہ ابھی تک لڑکیوں کو زہر دینے کے معاملے میں کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔
ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق 14 فروری کو کئی بیمار طالبات کے والدین نے حکام سے بچیوں کے بیمار ہونے پر وضاحت طلب کی تھی۔حکومتی ترجمان علی بہادری نے کہا ہےکہ انٹیلی جنس اور حکام زہر دینے کی وجہ تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ پراسیکیوٹر جنرل محمد جعفر ان واقعات کی عدالتی تحقیقات کا حکم دے چکے ہیں۔