عالم تشیع کو ایک اور عظیم نقصان اس وقت ہوا جب جید عالم آقا سید محمد علی علوی گرگانی کا قم میں انتقال ہو گیا۔
آقا سید محمد علی علوی گرگانی نجف اشرف میں حضرت فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت یعنی 20 جمادی الثانی 1359 ہجری کو پیدا ہوئے تھے۔۔ آپ کے والد ماجد آیۃ اللہ سید سجاد علوی گرگانی نجف اشرف میں گرگان کے ایک عظیم فقیہ تھے۔
1365 ہجری میں جب آپ کی عمر سات برس تھی اپنے والد ماجد کے ساتھ ایران تشریف لائے اور ان سے قرآن، ریاضی اور گلستان کی تعلیم حاصل کی۔ ۔
جب آپ 16 برس کے ہوئے تو گرگان سے حجاج کے ایک قافلہ کے ہمراہ مکہ مکرمہ گئے مناسک حج کی ادائگی کے بعد مدینہ منورہ، بیت المقدس فلسطین، شام کی زیارت کرتے ہوئے نجف اشرف پہنچے۔ اس پورے سفر میں آپ نے لوگوں کو اعمال حج کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم دی۔
آیۃ اللہ العظمیٰ علوی گرگانی رحمۃ اللہ علیہ نے تین برس 1377 ہجری سے 1380 ہجری تک آیۃ اللہ العظمیٰ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ کے فقہ کے درس خارج میں شرکت کی۔ قابل ذکر ہے کہ آیۃ اللہ العظمیٰ بروجردی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردوں میں آپ سب سے کمسن تھے، 8 سال رہبر انقلاب آیۃ اللہ العظمیٰ سید روح اللہ موسوی خمینی کے اصول کے درس خارج میں شرکت کی۔ جب امام خمینی ایران سے جلا وطن ہو گئے تو 12 سال آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد محقق دامادکے فقہ و اصول کے درس خارج میں شرکت کی۔ آپ نے 15 سال آیۃ اللہ العظمیٰ مرتضیٰ حائری یزدی کے فقہ کے درس خارج میں شرکت کی آپ اپنے استاد کے بیان کردہ مطالب کو لکھتے اور اپنا حاشیہ تحریر کر کے انکی خدمت میں پیش کرتے تھے کہ ایک دن استاد نے فرمایا: اب آپ کو میرے درس میں آنے کی ضرورت نہیں آپ خود درس خارج دیں۔
آقا سید محمد علی علوی گرگانی نے چند سال آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد رضا موسوی گلپایگانیکے فقہ کے درس خارج میں شرکت کی۔ چند برس آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ عباس علی شاہرودی کے فقہ کے درس میں شرکت کی اور کتاب طہارت پڑھی۔
آیۃ اللہ العظمیٰ علوی گرگانی رحمۃ اللہ علیہ نے 17 برس کی عمر میں درس کے ساتھ ساتھ تدریس بھی شروع کی۔ آپ نے عربی ادب کی کتابوں سے اپنے تدریسی سفر کا آغاز کیا اور آخر میں درس خارج دینے لگے۔
اپنے والد ماجد کی وفات کے بعد وہ آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد رضا موسوی گلپایگانی کی خدمت میں حاضر ہوئے جب انہوں نے آپ کی صلاحیتوں کو ملاحظہ کیا تو گرگان جانے سے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ قم میں ہی رہیں۔
1412 ہجری میں آپ نے توضیح المسائل فارسی زبان میں پیش کی جس کا بعد میں عربی اور اردو میں ترجمہ ہوا۔
آیۃ اللہ العظمیٰ علوی گرگانی اہلبیت اطہار علیہم السلام کی محبت اور الفت سے سرشار تھے جب آپ سے امیرالمومنین علیہ السلام کی ولایت کے سلسلہ میں آیت پوچھی گئی تو آپ نے سورہ آل عمران کی آیت نمبر 85 “وَ مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْهُۚ-وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ” یعنی اور جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی اور دین چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔ ” کو بیان کرتے ہوئے فرمایا یہ ولایت کے لئے بہترین آیت ہے جو بھی مولا علی کے بغیر دین چاہے گا وہ قابل قبول نہیں ہے۔
اسی طرح جب کسی خطیب جمعہ نے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مصائب میں شک ایجاد کرنا چاہا اور آپ کو اسکی اطلاع ملی تو فرمایا: خطباء کی ذمہ داری ہے کہ دلیلوں سے حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کا دفاع کریں تا کہ مستقبل میں کوئی اور بی بی کی مصیبت میں شک ایجاد کرنے کی ہمت نہ کر سکے۔