امروہا کی جامعہ الھدا لائبریری میں ‘تاریخ اسلام کا بیان’ کے عنوان سے مولانا شہوار نقوی کےہفتہ واری خطاب کا سلسلہ جاری ہے۔امام تقی جواد علیہ السلام کی تاریخ شہادت کی مناسبت سے مولانا شہوار نے امام تقی ع کی حیات ، علم و فراست اور شہادت کے واقعات بیان کئے۔ امام محمد تقی جب منصب امامت پر فائز ہوئے اس وقت انکی عمرسات آٹھ برس تھی۔ مولانا شہوار نے اغیار کے اس اعتراض کا جواب قرآن سے دیا کہ فرقہ امامیہ کے پیروکار بچوں کی امامت اور رہبری کے قائل ہیں۔ بھلا یہ کیسے ممکن ہیکہ سات آٹھ برس کا بچہ منصب امام پر فائزہو جائے۔
مولانا شہوار نے جناب عیسیٰ کی پیدائش کا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ جناب عیسیٰ علیہ السلام دو روز کی عمر میں یہ دعویٰ کرتے نظر آتے ہیں کہ وہ اللہ کے بندے ہیں۔ انہیں کتاب عطا کی گئی ہے اور انہیں نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔ یہ واقعہ اس بات کی سند ہیکہ اللہ منصب دیتے ہوئے سن و سال کو نہیں دیکھتا۔ جس طرح حضرت عیسیٰ بچپن میں نبی ہو سکتے ہیں تو امام محمد تقی سات آٹھ برس کی عمر میں امام کیوں نہیں ہوسکتے۔ مولانا شہوار نے کہا کہ مامون رشید کے دربار میں اس وقت کے بڑے عالم یحییٰ بن اقسم اور امام تقی کے مناظرے سے ثابت ہوگیا تھا کہ دیگر آئمہ معصومین کی ہی طرح امام تقی جواد بھی علم لدنی کے مالک تھے۔
امام تقی جواد کی ولادت : 10 رجب 195 ہجری کو مدینہ منورہ میں ہوئی تھی۔ آپکے والد امام رضا اور والدہ سبیکہ خاتون تھیں۔انکی ازواج سیدہ سمانہ اور ام الفضل بنت مامون رشید تھیں۔روایت کے مطابق امام تقی کو اس وقت کے خلیفہ معتصم عباسی کے اشارے پر انکی زوجہ ام الفضل بنت مامون رشید نے زہر دیا تھا جسکے سبب 29 ذوالقعدہ 220 ہجری کو انکی شہادت ہوئی۔امام تقی ع عراق کے کاظمین میں اپنے جد امجد حضرت امام کاظم(ع) کے پہلو میں دفن ہیں۔امام تقی علیہ السلام کی امامت کی مدت 17 برس تھی ۔ 25 سال کی عمر میں انکی شہادت ہوئی۔