ملک بھر میں پھیلےنفرت کے ماحول نے آئی آئی ایم بنگلورو کے اساتزہ کو بےچین کردیا ہے۔منیجمنٹ کے اعلی تعلیمی ادارے کے 17سابق اور موجودہ اساتزہ نے ملک کے صنعتی گھرانوں کے نام کھلا خط لکھا ہے۔ اس خط میں صنعتی گھرانوں سے جھوٹی خبروں کی تشہیر اور نفرت پھیلانے کی حرکتیں کرنے والے میڈیا اداروں کی فنڈنگ بند کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔صنعتی گھرانوں کولکھے خط میں چار نکاتی حکمت عملی اپنانے کی اپیل کی گئی ہے۔
ملک میں نفرت کی گرم بازاری کی فنڈنگ روکنے ،ذمہ دار شہریوں کی حمایت کرنے، کام کا خوش گوار کلچر پیدا کرنے اور بھائی چارہ کے فروغ کے لئے آواز اٹھانے کی اپیل کی گئی ہے۔خط میں لکھا گیا ہیکہ ملک میں امن،استحکام اور یکجہتی کی برقراری کارپوریٹ گھرانوں کے لئے بہت اہمیت کی حامل ہے جسکے بغیر ملک معاشی طاقت نہیں بن سکتا۔کارپوریٹ لیڈروں کونفرت اور جھوٹ کے پھیلاؤ کو روکنے میں اہم اور مسلسل کردار ادا کرنا ہوگا۔
منی پور کے بدترین فسادات اور ٹرین میں پولیس اہلکار کے ہاتھوں دو بے گناہ مسلمانوں کے قتل واقعہ کی مثال دیتے ہوئے منیجمنٹ اساتزہ نے اندیشہ ظاہر کیا کہ اس قسم کے واقعات کا نتیجہ نسل کشی کی صورت میں برامد ہوسکتا ہے۔جس سے ملک کا سماجی تانا بانا اور ملک کی معیشت تار تار ہوگی۔ملکی میڈیا کا بڑا طبقہ اقلیتوں کے خلاف جھوٹ اور نفرت پھیلانے میں لگا ہوا ہے جسکا نتیجہ یہ ہوا ہیکہ مسلمانوں کوکھلے عام تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔انکی عبادت گاہوں پر حملے کئے جارہے ہیں۔