

معروف اردو ادیب اور اردو فکشن کی آبرو کہے جانے والے پروفسر حسین الحق کو آج انکے آبائی وطن سہسرام میں سپرد لحد کردیا گیا۔انہیں سہسرام میں حضرت مخدوم صاحب کی باغ میں دفن کیا گیا۔ انکی نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں انکے چاہنے والے موجود تھے۔ پروفیسر حسین الحق کا گزشہ روز پٹنہ کے میدانتا اسپتال میں صبح تقریباً 9بجے انتقال ہوگیا تھا۔

1949 میں سہسرام کے ایک دینی اور علمی گھرانے میں پیدا ہونے والے حسین الحق کو چند ماہ قبل ہی ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے نوازہ گیا تھا۔ انہیں یہ ایوارڈ انکے مشہور ناول ‘اماوس میں خواب’ کے لئے دیا گیا تھا۔ پروفیسر حسین الحق قلم کے دھنی تھے۔ انہوں نے دوسو سے زائد افسانے۔ ڈیڑھ سو سے زائد مضامین اور تین ناول تحریر کئے۔انکےسات افسانوی مجموعے اور ایک شعری مجموعہ شائع ہو چکا ہے۔ انکی کئی تصانیف کو بہار اور بنگال کی اردو اکیڈمیاں انعامات سے نواز چکی ہیں۔

انکے انتقال کو بر صغیر ہند و پاک کی اردو فکشن نگاری کے لئے بڑا نقصان قرار دیا جارہا ہے۔