دنیا بھر کی بڑی کمپنیوں میں سرمایہ کاری میں ہو رہی ہیرا پھیری پر نگاہ رکھنے والی امریکی کمپنی’ہنڈن برگ ریسرچ‘کی 24جنوری کو جاری اڈانی گروپ سے متعلق ایک رپورٹ نے گروپ کی برق رفتار پرواز پر اچانک بریک لگا دیے ہیں۔رپورٹ میں کیے گئے انکشافات نے دنیا کے تیسرے نمبر کے امیر بنے اڈانی کو تیسرے نمبر سے دھکیل کر دسویں نمبر پر پہنچا دیا ہے۔اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ گروپ کی تیز رفتار ترقی کو دیکھتے ہوئے اس کے شئیر خریدنے والوں کی بڑی رقم اس رپورٹ کے نتیجے میں ڈوب گئی ہے۔گروپ کو ’اڈانی انٹر پرائزز‘کے بیس ہزار کروڑ روپئے کے ایف پی اوجاری کرنے کے اپنے فیصلے کو بھی اس رپورٹ کے بعد واپس لینا پڑا ہے۔
لیکن ”ہنڈن برگ ریسرچ” کی اس رپورٹ کے جواب میں اڈانی گروپ نے جو موقف اختیار کیا وہ انتہائی مضحکہ خیز بھی ہے اور بچکانہ بھی۔گروپ نے پہلے تو 26جنوری کو اس معاملے میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ،”وہ اپنی اہم کمپنی کے شئیر کی فروخت کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کے تحت بغیر سوچے سمجھے کا م کرنے کے لیے ہنڈن برگ ریسرچ کے خلاف تعزیری کارروائی کے تعلق سے قانونی متبادل پر غور کر رہی ہے۔”لیکن جب ’ہنڈن برگ ریسرچ‘ نے اڈانی گروپ کی دھونس سے خوف زدہ ہوئے بغیر اپنے الزام کو دوہراتے ہوئے یہ کہا کہ وہ اپنی رپورٹ پر پوری طرح قائم ہے اور اگر اڈانی گروپ واقعی قانونی کارروائی کرنے کے تعلق سے سنجیدہ ہے تو اسے امریکہ میں بھی اس معاملے پر مقدمہ دائر کرنا چاہیے،جہاں ہم کام کرتے ہیں۔ہنڈن برگ نے یہ بھی کہا کہ اس کے پاس قانونی کارروائیوں کے دوران مانگے جانے والے دستاویزوں کی ایک طویل فہرست ہے۔
ہنڈن برگ ریسرچ کے اس جواب سے بوکھلائے ہوئے اڈانی گروپ نے اس کے بعد جو موقف اختیار کیا وہ ٹھیک اسی طرح ہے کہ جیسا اکثر بھگوا عناصر اپنے گناہوں کو چھپانے اور اپنے جرائم کی پردہ پوشی کے لیے کرتے ہیں۔یعنی معاملے کو الگ رخ دیتے ہوئے اسے ملک دشمنی او ر قومی مفادات پر حملہ قرار دے دیا جاتا ہے۔30جنوری کو گروپ نے ہنڈن برگ کی رپورٹ کے خلاف قانونی کارروائی کے ارادے کا ذکر کیے بغیر اس کی رپورٹ پر413صفحات کا جو وضاحتی بیان جاری کیا اس میں کہا گیا کہ،”یہ ہنڈن برگ کے ذریعہ ہندوستان پر سوچ سمجھ کر کیا گیا حملہ ہے۔”گروپ نے اس میں کہا کہ،”یہ الزام اور کچھ نہیں صرف جھوٹ ہیں۔”اڈانی گروپ کے اس وضاحتی بیان میں نہ معلوم کس منطق کے تحت یہ بھی کہا گیا کہ،”یہ کسی خاص کمپنی پر ایک غیر ضروری حملہ ہی نہیں ہے، بلکہ ہندوستان،ہندوستانی اداروں کی آزادی،سا لمیت معیار،اور ہندوستان کی ترقی کی کہانی و امنگوں پر ایک منصوبہ بند حملہ ہے۔”ایوان حکومت میں بیٹھے لوگوں کو اپنا وظیفہ خوار بنا دینے والوں سے کم از کم ہندوستان میں تو یہ پوچھنے کی ہمّت کرنا اپنی جان جوکھم میں ڈالنا ہی کہا جائیگا کہ سرکار آپ کی کاروباری سرگرمیوں کے تعلق سے کی گئی کوئی بھی الزام تراشی کو کس طرح ہندوستان کے تمام اداروں پر حملہ مان لیا جائے؟ کس طرح یہ تسلیم کر لیا جائے کہ ہنڈن برگ نے آپ کی شان میں جو گستاخی کی ہے اس میں نشانہ آپ نہیں بلکہ ہندوستانی اداروں کی آزادی ہے؟ہندوستان کی سا لمیت اور معیار ہے؟کس طرح یہ سمجھ لیا جائے کہ آپ کے گروپ کی ترقی کی’کہانی‘ دراصل اس ملک کی ترقی کی کہانی ہے؟یہ ملک اتنا چھوٹا نہیں کہ جہاں صرف ایک سرمایہ دار یا صنعتکا رکے مفادات ملک کے مفادات بن جائیں۔گروپ کے ٹکڑوں پر پلنے والی کوئی سیاسی پارٹی تو اس موقف کو درست مان سکتی ہے لیکن دنیا بھر کے لیے یہ دلیل مضحکہ خیز اور بے جوا ز ہی ہے۔یہی وجہ ہے کہ اڈانی گروپ کی کارکزاریوں اور مبینہ مالی بد عنوانیوں پر رپورٹ جاری کرکے گروپ کو حواس باختہ کرنے والی ’ہنڈن برگ‘ نے اڈانی گروپ کے مذکورہ الزام بلکہ یوں کہیں کہ ہندوستان کے مفادات کو ایک صنعتی ادارے کے مفادات کے ساتھ خلط ملط کرنے کی کوششوں کا 31جنوری کوبہت واضح،دو ٹوک اور منطقی جواب دیتے ہوئے کہا کہ ”دھوکہ دھڑی کو قوم پرستی یا کچھ بڑھا چڑھا کر ظاہر کیے گئے رد عمل سے ڈھکا نہیں جا سکتا۔” ہنڈن برگ نے ہندوستان اور اڈانی گروپ کو الگ کرتے ہوئے یہ وضاحت بھی کی کہ،”ہندوستان ایک زندہ جمہوریت اور ابھرتی ہوئی عظیم طاقت ہے۔اڈانی گروپ منظّم لوٹ سے ہندوستان کی ترقی کو روک رہا ہے۔”ہنڈن برگ ریسرچ نے کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ،”اڈانی گروپ نے ملک کو منظم طریقے سے لوٹتے ہوئے خود کو قوم پرستی کی چادر میں لپیٹ لیا ہے۔” ہنڈن برگ کی یہ وضاحت یا سخت بیان صرف اڈانی گروپ ہی نہیں بلکہ اس کے ان سیاسی آقاؤں کے منھ پر بھی طمانچہ ہے کہ جو اپنے ہر غلط عمل کو اسی طرح پر فریب قوم پرستی کی نقاب سے ڈھک رہے ہیں۔ہنڈن برگ ریسرچ نے پوری مضبوطی سے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے کہا ہے کہ،”دھوکہ دھڑی،دھوکہ دھڑی ہی ہوتی ہے خواہ اسے دنیا کے سب سے امیر آدمی نے ہی انجام کیوں نہ دیا ہو۔”
واضح رہے کہ ہنڈن برگ نے اپنی زیر بحث رپورٹ میں کہا تھا کہ اڈانی کے زیر کنٹرول گروپ کی اہم کمپنیوں کے اوپر خاطر خواہ قرض تھا جس نے پورے گروپ کو ‘غیر یقینی مالی حالت میں ڈال دیاہے۔’
ہنڈن برگ نے اپنی رپورٹ میں یہ الزام بھی لگایا ہے کہ”اس کی دو سال کی تحقیق کے بعد پتہ چلا ہے کہ 17,800ارب روپئے کی مالیت والے اڈانی گروپ کے زیر کنٹرول مکھوٹا کمپنیاں کیربیائی ممالک وماریشس سے لیکر یو اے ای تک میں ہیں،جن کا استعمال منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری کو انجام دینے کے لیے کیا گیا ہے۔” اس کالم نگار کو نہیں معلوم کہ کسی بھی اپوزیشن لیڈر کے حکومت کے خلاف ذرا سے بگڑے بول پر اس کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں جانچ شروع کرنے والے ای ڈی کے فرض شناس افسران کہاں ہیں اور کیا انھوں نے یا سیبی جیسے ادارے نے ہنڈن برگ کی مذکورہ رپورٹ پر محض خانہ پری ہی کی کسی جانچ کا حوصلہ دکھایا ہے یا نہیں،لیکن دنیا بہرحال ہندوستانی حکمرانوں کی پشت پر کھڑے سرمایہ داروں اور صنعتکاروں کے کارناموں پر اپنی آنکھیں بند کیے ہوئے نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہنڈن برگ کی رپورٹ آنے کے بعد آسٹریلیا کے کارپوریٹ ریگولیٹری نے اس معاملے کا جائزہ لینے کا اشارہ دیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اڈانی گروپ آسٹریلیا میں اپنی یونٹ ’براؤس‘ کے توسط سے کانکنی،ایک بندرگاہ اور ایکسپورٹ ٹرمنل کا کنٹرول دیکھتا ہے۔ دراصل اڈانی گروپ کا کئی ایسے ممالک میں بھی کاروبار ہے کہ جنھیں ’ٹیکس ہیون‘ یعنی ٹیکس کے معاملے میں جنّت تصور کیا جاتا ہے۔
ہنڈن برگ کی مذکورہ رپورٹ اڈانی کے کاروبار یا اس گروپ کے بازار کے مفادات پر ابھی اور کیا قیامت ڈھائے گی یہ تو نہیں کہا جا سکتا لیکن یہ بتانا دلچسپ ہوگا کہ ہنڈن برگ کی اڈانی گروپ سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے جیسا کہ اڈانی گروپ نے اپنی وضاحت میں تاثر دینے کی کوشش کی ہے،بلکہ اڈانی سے پہلے یہ ادارہ سترہ دیگر کمپنیوں کی مالی بد عنوانیوں پر انکشافاتی رپورٹیں جاری کر چکا ہے۔کہا جاتا ہے کہ ستمبر 2020میں جب ہنڈن برگ نے نکولا کمپنی کے خلاف ایسی ہی ایک رپورٹ جاری کی تھی تو اس کے شئیر کی قیمیت اس وقت 60ڈالر تھی،لیکن آج کمپنی کے شئیر کی قیمت صرف تین ڈالر رہ گئی ہے۔دیگر کئی کمپنیاں جو ہنڈن برگ کے نشانے پر آئیں ان میں سے کوئی بھی ابھی تک ہنڈن برگ کے انکشافات کو عدالت میں غلط ثابت نہیں کر سکی ہیں۔ایسے میں اڈانی گروپ کسی قانونی کارروائی سے ہنڈن برگ کو غلط ثابت کرنے کا جوکھم اٹھاتا بھی ہے تو اس سے فائدہ کم نقصان کا امکان زیادہ ہے۔یہ بھی حقیقت ہے کہ ہنڈن برگ کے انکشافات نے اڈانی کے سیاسی آقاؤں کو بھی حواس باختہ کر دیا ہے اور ہندوستان کی تمام اپوزیشن پارٹیوں کو مودی حکومت پر حملہ آو ر ہونے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔
sirajnqvi08@gmail.com Mob:9811602330