گلبرگہ یونیورسٹی میں منعقدہ دو روزہ انٹرنیشنل لائبریری کانفرنس میں مرزا عبدالقیوم ندوی نے ملک میں لائبریریوں کے جال کو پھیلانے کے لیے “مائیکرو لائبریری، مائیکرو فنڈنگ” کا فارمولا پیش کرکے ماہرین کو چونکا دیا ہے۔کانفرنس میں اورنگ آباد میں جاری مریم مرزا کی تحریک محلہ محلہ لائبریری کا تعارف پیش کیا گیا۔کانفرنس کے شرکاء نے داد و تحسین سے نوازا اور مریم مرزا کی تحریک کی خوب ستایش کی..
مرزا عبدالقیوم ندوی نے اپنے خطاب میں ملک میں پہلی بار بچوں کی لیے شروع محلہ لائبریریوں کی محرک مریم مرزا کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ایک بارہ سال کی لڑکی جو ساتویں جماعت میں پڑھتی ہے اس نے اپنی سہیلیوں اور گلی محلے کے بچوں کی اپنی ذاتی 300 کتابوں سے بچوں کی پہلی محلہ لائبریری شروع کی اور دیکھتے ہی دیکھتے آٹھ مہینے کی قلیل مدت میں 19 محلہ لائبریریاں شروع ہوگئیں۔مرزا عبدالقیوم ندوی نے نے کہا کہ جیسے ہی ہم لائبریری کے قیام کی بات کرتے ہیں یا پروگرام و پروجیکٹ بناتے ہیں تو لاکھوں روپے بجٹ کا پہاڑ سامنے کھڑا نظر آتا ہے ہم نے اس پہاڑ کو ختم کردیا ہے اور ایک نیا طریقہ اپنایا ہے
صرف دس ہزار روپے میں بچوں کی محلہ لائبریری فارمولا پر عمل ہوسکتا ہے۔ کم لاگت و کم خرچ میں گھروں میں، ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں، کمپلیکس میں، اسکولوں میں، مذہبی مقاماتِ پر بچوں کے لیے مفید معلوماتی کتابوں والی محلہ لائبریریاں قائم کی جاسکتی ہیں۔۔ریڈ اینڈ لیڈ فاؤنڈیشن کے صدر مرزا عبدالقیوم ندوی شرکا سے سوال کیا کہ کہ ان لائبریریوں میں کون آئے گا، قاری کیسے پیدا ہوں گے.؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں لائبریریوں کے قیام کے ساتھ ساتھ قاری اور ممبر سازی پر بھی زور دینا چاہیے…کانفرنس کے اختتام پر شرکاء نے مریم مرزا کی تحریک محلہ محلہ لائبریری کو گاؤں گاؤں، شہر شہر پھیلانے کے لیے اپنا ہر ممکن تعاون دینے کا تیقین دلایا.