qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگقومی و عالمی خبریں

عیسائی جارج جرداق نے مولا علی پر کتاب کیوں لکھی؟

جارج جرداق لبنان سے تعلق رکھنے والا ایک عیسائی دانشور تھا۔ وہ شاعر بھی تھا اور پایہ کا وکیل بھی تھا۔ اس نے مولا علی پر عربی زبان میں ایک کتاب “امام علی صوۃ العدالۃ الانسانیه” لکھی۔ جرداق کی اس کتاب کا دنیا کی ہر زبان میں ترجمہ ہو چکا ہے۔ اردو زبان میں اس کتاب کا ترجمہ “امام علی عدل انسانی کی آواز” کے نام سے ہوا ہے۔

جارج جرداق سے کسی نے سوال کیا تھا کہ عیسائی ہونے کے باوجود اس نے مولا علی پر کتاب کیوں لکھی تو وہ جواب دینے سے پہلے رونے لگا۔ پھر اس نے بتایا کہ “جب علامہ امینی نے الغدیر لکھی تو اس کی کچھ جلدیں میرے پاس بھجوائیں اور ان کے ساتھ ایک خط لکھا۔ انہوں نے لکھا: “آقائی جورج جرداق، آپ ایک قانون دان اور انسانی حقوق کےلیے سرگرم کارکن ھیں۔ اپ نہ شیعہ ھیں نہ ھی سنی کہ آپ سے طرفداری کا شائبہ رکھا جائے گا۔ آپ کا کام مظلوم کا دفاع کرنا ھے۔ ھمارا اھلسنت کے ساتھ امام علی (ع) کے بارے میں ایک اختلاف ھے۔ھمارا دعوی ھے کہ حق امام علی (ع) کے ساتھ تھا۔ میں آپ کو یہ کتاب بھیج رھا ھوں، اس میں تمام حوالہ جات اہل سنت کی کتابوں سے ھیں اور میں نے شیعہ کتب سے کچھ بھی نہیں لکھا ہے۔ آپ بھی انصاف دلوانے والے ایک وکیل کی حیثیت سے اپنا فیصلہ بھی میرے لیے لکھ بھیجیں۔”
جارج جرداق نے کہا کہ میں نے جب دیکھا کہ علامہ امینی نے مجھے ایک وکیل کی حیثیت سے مخاطب کیا ھے تو مجھے یہ بات انصاف کے خلاف لگی کہ ان کی مدد نہ کروں۔ پس میں نے جب الغدیر کا مطالعہ شروع کیا تو مجھے معلوم ھوا کہ تاریخ میں امام علی (ع) سے زیادہ مظلوم کوئی نہیں گزرا۔ لہذا میں نے فیصلہ کیا کہ اس مظلوم کے دفاع میں ایک کتاب لکھوں اور پھر میں نے “امام علی صوۃ العدالۃ الانسانیه” کتاب لکھی۔
جارج جرداق کا ایک بہت مشہور قول ہیکہ” مولا علی جب آپ کہتے ہیں آپ جناب عیسیٰ سے افضل ہیں تو میرا مذہب اسے قبول کرنے کی اجازت نہیں دیتا اگر میں یہ کہوں کہ جناب عیسیٰ آپ سے افضل ہیں تو اسکے لئے میرا ضمیر راضی نہیں ہوتا۔ میں آپکو خدا تو نہیں کہہ سکتا بس مولا آپ ہی بتا دیجئے کہ آپ کیا ہیں۔” جورج جرداق1931 میں لبنان کے مرجایون میں پیدا ہوا ہوا۔ اسکی وفات 5 نومبر 2014 میں بیروت میں ہوئی تھی۔

علامہ امینی اپنے دور کے جید عالم تھے۔ انکامکمل نام عبدالحسین امینی تھا۔ وہ1902 میں ایران کے شہر تبریز میں پیدا ہوئے لیکن زندگی کا بڑا حصہ نجف اشرف میں گزرا۔ انہوں نے مولا علی کی فضیلت اور غدیر کو ثابت کرنے کے لئے ‘الغدیر’ کے نام سے کتاب لکھی۔ 20 جلدوں پر مبنی انکی یہ کتاب 20 برس کی محنت کا نتیجہ ہے۔ اس کتاب کی خصوصیت یہ ہیکہ انہوں نے غدیر اور مولا علی کی افضلیت کو ثابت کرنے کے لئے شیعہ کتابوں کی مدد نہیں لی بلکہ تمام مواد اہل سنت کی کتابوں سے یکجا کیا۔

حوالہ جات حاصل کرنے کے لئے انہوں نے کئی ملکوں کا دورہ کیا۔ وہ اس سلسلے میں ہندستان بھی آئے تھے ۔انہوں نے دہلی اور حیدر آباد کا سفر بھی کیا تھا،علامہ امینی کی وفات 1970 میں تہران میں ہوئی۔ انہیں نجف اشرف میں وادی السلام قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔

Related posts

سابق امریکی صدر ٹرمپ کے فیس بک اکاؤنٹس مزید دو سال کے لیے معطل۔

qaumikhabrein

بھوپال کی علمی , ادبی اور سماجی خدمات ناقابل فراموش۔حسن ضیا

qaumikhabrein

امروہا میں امام حسن عسکری کی ولادت کا جشن

qaumikhabrein

Leave a Comment