فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے جنگی جرائم کے نئے نئے پہلو سامنے آرہے ہیں۔ غزہ میں صیہونی فوج کےایک اور جنگی جرم کا انکشاف ہوا ہے۔الجزیرہ نیٹ ورک نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ صہیونی فوج غزہ کی پٹی میں فلسطینی قیدیوں کو انسانی ڈھال کے طوراستعمال کررہی ہے۔ صیہونی فوج کا غیر انسانی اور ظالمانہ چہرہ پہلے بھی سامنے آچکا ہے۔ فوجی ٹینک فلسطینی شہریوں کو کچل کر آگے بڑھ جاتے ہیں یوروپی ہیومن رائٹس گوپ کی ایک فیلڈ ٹیم نے اسرائل کے جنگی جرائم کی ایک جامع اور تفصیلی رپورٹ تیار کی ہے۔ یہ رپورٹ ایک بوڑھی خاتون انکے چار بچوں جن میں تین جوان لڑکیاں اور ایک ڈیڑھ سالہ بچی شامل ہے کو ظلم کا نشانہ بنائے جانے سے متعلق ہے۔۔
27 جون کو اس خاندان پر اسرئیلی فوجیوں نے بموں اور بندوقوں سے حملہ کیا۔ حملے کے دوران زخمی اہل خانہ کو قید کرکے باہر لایا گیا۔ اور انکو عین جنگ کی حالت میں ٹینک کے پاس انسانی ڈھال کے طور پر کھڑا کردیا گیا۔65 سالہ خاتون صفیہ حسن موسیٰ الجمال کو اسکے بیٹے کی آنکھوں کے سامنے ٹینک سے کچل دیا گیا۔ صفیہ کے 28 سالہ فرزند نے ہیومن رائٹ ٹیم کو بتایا کہ وہ غزہ کے مشرق میں الشجاعیہ میں ال نزر اسٹریٹ پر رہتے تھے۔ حادثہ کی صبح دھماکوں کی آوازوں کے بعدانہوں نے وہاں سے نکلنے کی ناکام کوشش کی۔ ہر طرف ہنگامہ اور چیخ و پکار تھی۔ گھر کے سب لوگ ایک کمرے میں بیٹھ گئے۔ ہم نے اسرائیلی ٹٰنکوں کو آس پاس گھومتے ہوئے دیکھا۔ گولہ باری تیز ہو گئی اور ٹینکوں نے ہمارےگھر کے پاس بلڈنگوں کو منہدم کرکے املاک پراسرائیلی پرچم لہرانے شروع کردئے۔ سہ پہر کے بعد ٹینکوں نے ہمارے گھر کے گراؤنڈ فلور پر حملے شروع کردئے۔ انہوں نے گھر کی دیوار توڑ دی۔ ہیمیں ایک کمرے میں جمع دیکھ کر انہوں نے ہمارے اوپر فائرنگ شروع کردی۔ میں او میرے گھر والے بری طرح زخمی ہو گئے۔ ہم سب کو اسرائیلی فوجی گھسیٹ کر باہر لے گئے۔ میری بوڑھی ماں کو میرے سامنے ٹینک سے کچل دیا گیا۔
اسی طرح جنین میں اعظمی کے گھروالوں کے ساتھ ہوا۔ ریڈ کے دوران اعظمی زخمی ہو گیا تھا۔ اعظمی کے گھر والوں نے اسے اسپتال پہونچانے کے لئے ایمبولینس کی مانگ کی۔ لیکن فوجیوں نے اعظمی کو اپنی جیپ کے ہڈ سے باندھ دیا۔ ایمبولینس کے ڈرائور مصطفیٰ نے بتایا کہ فوجیوں نے زخمی کو ایمبولیس میں نہیں لیجانے دیا۔ زخمی اعظمی کو جیپ پر باندھ کر کئی گھنٹے مختلف علاقوں میں گھمایا جاتا رہا۔ واقعہ کے بارے میں اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا کہ نوجوان نے فوج پر حملہ کیا تھا۔ فائرنگ کے تبادلے میں وہ زخمیہوا تھا اور اسکو قید کرلیا گیا تھا۔کئی گھنٹے کے بعد اعظمی کو چھوڑا گیا۔ جسکو نیم طبی عملہ اسپتال لیکر گیا۔
کسی قیدی کو گاڑی پر باندھ کر گھمانا انسانی تذلیل کے طور پر جنگی جرم تصور کیا جاتا ہے۔ غزہ اور دیگر مقامات پر فلسطینیوں کو ٹینکوں سے کچلنے اور انکو انسانی ڈحال کے طور پر استعمال کرنے کے واقعات آئے دن رونما ہوتے رہتے ہیں۔