سو سے زیادہ دن گزرنے کے بعد بھی اسرائل حماس کے ذریعے اغوا اپنے باشندوں کو رہا کرانے اورانکا پتہ لگانے میں ناکام رہا ہے۔ ان سو دنوں میں اسرائیلی فوج نے غزہ میں وحشت اور درندگی کا برہنہ رقص کیا ہے جسے دنیا بھر دیکھ رہی ہے۔اسرائیلی فوج نے ہزاروں ٹن بارود برسا کر غزہ کے بے گناہ باشندوں کا خون بہایا ہے۔ اسکول، تجارتی مراکز، عبادت گاہوں اور طبی مراکز کو کھنڈر بنا دیا ہے ۔اسرائیلی فوج حماس کے ذریعے اسرائل کے اندر سے اغوا کئے گئے اسرائیلیوں کو رہا کرانے اور انکا پتہ لگانے میں ناکام رہی ہے۔
اب اس قسم کی اطلاعات ملی ہیں کہ غزہ پٹی میں غاصب اسرائیلی فوجیوں نے کچھ قبروں کو کھودا ہے تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ کہیں ان میں صیہونی قیدی تو دفن نہیں ہیں۔ذرائع ابلاغ میں جو خبریں آئی ہیں ان کے مطابق غاصب اسرائیلی فوج کے سابق ترجمان جوناتھن کانریکس Jonathan Conricus نے بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ میں کچھ قبریں کھود کر یہ یقین حاصل کرنے کی کوشش کی ہے کہ ان قبروں میں صیہونی قیدیوں کو تو دفن نہیں کیا گیا ہے۔
سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے غاصب اسرائیلی فوج کے سابق ترجمان جوناتھن کانریکس نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں اب بھی 136 اسرائیلی قیدی ہیں اور غالباً ان میں سے آدھے ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیلی فوج کے سابق ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں واقع شفا ہسپتال کے مردہ گھر بھی گئی تھی اور وہاں سے اس نے نمونے لے کر ڈی این اے ٹیسٹ کیا تھا کیونکہ ایسی اطلاعات ملی تھیں کہ تحریک حماس نے صیہونی قیدیوں کو اسی ہسپتال میں رکھا ہے۔