اسرائلی حکومت نے ایڑی چوٹی کا زور لگ لیا کہ فلسطینیوں پر اسکے مظالم بیان کرنے والی فلم نیٹ فلیکس پر رلیز نہ پائے لیکن اسکی تمام کوششیں ناکام ہو گئیں اور اردن کی فلمساز ذرین سلام (Darin Sallam) کی فلم ‘فرحہ’ نیٹ فلیکس پر رلیز ہو گئی۔
،فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم پر بنی فلم فرحہ (Farha) کی مشہور فلمساز ذرین سلام (Darin Sallam) نے کسی بھی دباؤ کو مسترد کر دیا۔ انھوں نے اس فلم میں 1948 کے یوم نکبہ کے واقعات کو دکھایا ہے، جہاں اسرائیلی فورسز نے ایک بچے سمیت ایک خاندان کو قتل کر دیا تھا۔
اسرائیل کے سابق وزیر خزانہ ایویگڈور لیبرمین نےکہا ہے کہ یہ پاگل پن ہے کہ نیٹ فلکس نے ایک ایسی فلم چلانے کا فیصلہ کیا جس کا پورا مقصد جھوٹا دکھاوا اور اسرائیلی فوجیوں کے خلاف اکسانا ہے۔
ادھر عرب نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں ذرین سلام نے کہا کہ میں سچ بتانے سے نہیں ڈرتی۔ ہمیں ایسا کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ فلمیں زندہ رہتی ہیں اور ہم مر جاتے ہیں۔ اسرائیل اور فلسطین میں نیٹ فلکس پر نشر ہوئی فلم ‘فرحہ’ موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔
مشہور فلمساز ذرین سلام نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کو منظر عام پر لانے کے لیے میں نے یہ فلم بنائی ہے۔ میں نے یہ فلم اس لیے نہیں بنائی کہ میں سیاسی ہوں، بلکہ اس لیے کہ میں اس کہانی کی وفادار ہوں جو میں نے سنی ہے۔
مذکورہ فلم نے اسرائیلی حکام کو پریشان کر دیا ہے۔اسرائیلی حکام نے’ فرحہ’ کو برا بھلا کہا ہے اور اسے نشر کرنے کے نتائج کی دھمکی بھی دی ہے۔اسرائیل کے چراغ پا ہونے کی وجہ یہ ہیکہ اس فلم میں اسکے ذریعے فلسطینیوں کی نسل کشی کی کوشش کو دکھایا گیا ہے۔ستمبر2021 میں یہ فلم ٹورنٹو فلم فیسٹیول میں دکھائی گئی تھی۔ نیٹ فلیکس نے یکم دسمبر سے اسکو دکھانا شروع کیا۔