ملک میں کچھ ہندو انتہا پسند لیڈر یہ پروپگنڈہ کرکے کہ مسلمانوں کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ نا سمجھ ہندؤوں کو ورغلا رہے ہیں کہ بہت جلد ملک میں مسلمانوں کی آبادی ہندؤوں سے زیادہ ہو جائے گی۔ لیکن نیشنل فیملی ہیلتھ سروے نے ایک الگ ہی تصویر پیش کردی ہے۔ سروے کے پانچویں مرحلے کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مسلمانوں کی شرح پیدائش میں لگاتار گراوٹ آرہی ہے۔ مسلمانوں میں شرح پیدائش دیگر طبقات کی نسبت سب سے زیادہ تیزی سے گھٹ رہی ہے۔ سروے کے مطابق مجموعی طور پر ملک میں شرح پیدائش میں گراوٹ آئی ہے لیکن مسلمانوں میں اس گراوٹ کی شرح بڑھی ہے۔
۔
سن 2015-16 کی رپورٹ میں پیدائش کی شرح 2.62 فیصد تھی جس میں اب 0.26 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔2.62 سے گھٹ کر 2.36 فیصد رہ گئی ہے۔
بودھوں کی شرح پیدائش 1.74 سے گھٹ کر 1.39 فیصد رہ گئی ہے۔ جبکہ سکھ اور جین فرقوں میں شرح پیدائش میں ضافہ ہوا ہے۔سکھوں میں شرح پیدائش 1.58 سے بڑھ کر 1.61 فیصد ہو گئی ہے اور جین فرقے میں شرح پیدائش 1.2 سے بڑھ کر 1.6 فیصد ہو گئی ہے۔ہندؤوں میں شرح پیدائش 1.94 فیصد ہے جبکہ عیسائی فرقے میں شرح پیدائش 1.99 سے گھٹ کر 1.88 فیصد رہ گئی ہے۔مجموعی طور پر ملک بھر میں شرح پیدائش 2.7 سے گھٹ کر 2 فیصد رہ گئی ہے۔