qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگسیاستقومی و عالمی خبریں

یوروپ کے تین ملکوں میں مسلمان ہیں لیکن کوئی مسجد نہیں ہے۔

دنیا میں سیکڑوں ملک ہیں جہاں ہر مذہب اور عقیدے کے پیروکار آباد ہیں۔ وہاں مختلف مزاہب کے پیروکاروں کے لئے انکی مخصوص عبادت گاہیں بھی ہیں لیکن اسی دنیا میں تین ممالک ایسے بھی ہیں جہاں مسلمان تو آباد ہیں لیکن انکی عبادت کے لئے مسجدیں نہیں ہیں۔۔جی ہاں یہ حققت ہے۔ آئیے ہم کو بتاتے ہیں کہ وہ ممالک کون سے ہیں۔ ان ملکوں کا تعلق یوروپ سے ہے۔ ان ملکوں میں مسلمان تو آباد ہیں لیکن انکی عبادت کے لئے کوئی عبادت گاہ نہیں ہے۔۔

سلوواکیہ میں اسلام مخالف مظاہرہ

سلوواکیہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سلوواکیہ جولائی 1992 میں چیکوسلوواکیہ سے الگ ہو کر وجود میں آیاتھا۔ وقتاً فوقتاً سلوواکیہ کے مسلمان مسجد کی تعمیر کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں لیکن حکومت ان کو مسجد بنانے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔سلوواکیہ میں اسلام ایک رجسٹرڈ مذہب بھی نہیں ہے۔ وہاں کے قانون کے مطابق کم از کم پچاس ہزار افراد اگر کسی مذہب کے پیروکار موجود ہیں تو اسکو رجسٹر کیا جاتا ہے۔ لیکن تصویر کا دوسرا رخ یہ ہیکہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف بہت زیادہ نفرت پائی جاتی ہے۔ آئے دن اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مظاہرے ہوتے رہتے ہیں۔

مسلم پناہ گزینوں کو ملک بدر کیا جارہا ہے

مسلمان پناہ گزینوں کو ملک بدر بھی کیا جاتا رہتا ہے۔ حکومت کی پالیسی یہ ہیکہ نہ ملک میں پچاس ہزار مسلمان ہونگے اور نہ وہ رجسٹرڈ مذہب کا درجہ ملے گا اور نہ پھر انہیں اپنی عبادت گاہیں قائم کرنے کی اجازت دینا پڑےگی۔سلو واکیہ کے سیاسی لیڈرز اکثر یہ بیان دیتے رہتے ہیں کہ اسلام کے لئے سلو واکیہ میں کوئی جگہ نہیں ہے۔2001 کی مردم شماری کے مطابق سلو واکیہ میں مسلمانوں کی تعداد محض پانچ ہزار تھی۔ یہ تعداد ملک کی مجموعی آبادی کے 0.1 فیصد سے بھی کم ہے۔یہاں آباد بیشتر مسلمان سابقہ یوگو سلاویہ کے بوسنیا اور البانیہ سے آئے ہوئے پناہ گزیں ہیں۔ یا ترکیہ کے ترک اور کرد محنت کش ہیں۔ حکومت نے مسلم پناہ گزینوں کی آمد پر بھی پابندی لگا رکھی ہے۔

اسٹونیہ میں عید مناتے مسلمان

ایسٹونیا
۔۔۔۔۔۔۔۔
ایسٹونیا ۔ یہ ملک فروری 1918 میں آزاد ہوا تھا۔ یہ یوروپ کا ایسا ملک ہے جہاں مسلمانوں کی بہت کم تعداد ہے۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق اس ملک میں محض 1,508 مسلمان ہیں۔ یہ تعداد ملک کی مجموعی آبادی کا محض 0.14 فیصد ہے۔ملک میں کوئی مسجد نہیں ہے البتہ نماز پڑھنے کے لئے ایک اسلامی ثقافتی مرکز موجود ہے۔ ایسٹونیا میں مختلف مقامات پر لوگ ایک مشترکہ اپارٹمنٹ میں نماز پڑھنے کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ وقت کی ضرورت کو دیکھتے ہوئے یہاں شیعہ اور سنی ایک ساتھ نماز ادا کرتے ہیں۔

موناکو کا شہر مونٹے کارلو

موناکو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
موناکو مغربی یوروپ کا ایک چھوٹا سا ملک ہے۔ تین طرف سے اسکی سرحدیں فرانس سے ملتی ہیں اور ایک طرف بحیرہ روم ہے۔ ملک کی مجموعی آبادی محض 37,800 افراد پر مشتمل ہے۔ اس میں 83.2 فیصد عیسائی ہیں۔ مسلمانوں کی تعداد محض 280 ہے۔ان میں سے بھی بیشتر یہاں کے شہری نہیں بیں بلکہ تجارت اور روزگار کی غرض سے قیام پزیر ہیں۔موناکو میں بھی کوئی مسجد نہیں ہے۔ مسلمان نماز کی ادائے گی کے لئے فرانس کے ایک نہایت نزدیکی شہر بیو سولیل جاتے ہیں ۔۔

Related posts

اسرائل کے معاملے پر امریکی مسلمان بائڈن سے سخت ناراض

qaumikhabrein

اسرائیل ماضی کی نسبت اپنی بقا کے لئے آج زیادہ پریشان ہے۔ حزب اللہ سربراہ نصر اللہ کا دعویٰ

qaumikhabrein

موٹی ویشنل اسپیکر سبری مالا جیا کانتھن نے اسلام قبول کرلیا۔

qaumikhabrein

Leave a Comment