غصے میں انسان ادھا ہو جا تا ہے اور اس حالت میں کسی کی جان لینے تک کو تیار ہو جاتا ہے۔ اگر کوئی عام انسان غصے میں پاگل جائے تو زیادہ حیرت نہیں ہوتی لیکن اگر بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنے والا ٹیچر غصے میں اندھا ہو کر طالب علم کی جان لینے پر آمادہ ہو جائے تو حیرت کے ساتھ ساتھ تکلیف دہ بھی ہوتا ہے۔ دہلی میں ایم سی ڈی کے تحت چلنے والے ایک پرائمری اسکول کے ٹیچر نے غصے میں ایک طالبہ کی جان لینے کی کوشش کی۔
ٹیچر نے پہلے اس طالبہ کو قینچی سے زد و کوب کیا۔ اسکے بال کاٹے اور گھسیٹتا ہوا لے گیا اور اسے بولکونی سے نیچے لٹکا دیا اور اسکے بعد اسے پہلی منزل سے نیچے پھینک دیا۔ خوش قسمتی سے چوتھی کلاس کی دس سالہ بچی کی جان بچ گئی۔ اسے کافی گہری چوٹیں آئی ہیں ۔ وہ اسپتال میں زیر علاج ہے۔ ملزم ٹیچر گیتا رانی کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے.
واقعہ کے بعد اسکول کے دیگر طلبا اور اساتذہ وہاں جمع ہوگئے ۔ پولیس موقع پر پہنچی اور ٹیچر کو حراست میں لے لیا
پورٹس کے مطابق بچی کو ابتدائی طبی امداد کے لیے فوراً اسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کے زخموں پر مرہم پٹی کی گئی۔
پولیس سے بات کرتے ہوئے بچی نے بتایا کہ اس نے کچھ غلط نہیں کیا تھا۔ ٹیچر نے پہلے اسے کاغذ کاٹنے والی قینچی سے مارا پھر بال کھینچے پھر ٹیچر نے اسکول کی پہلی منزل سے نیچے پھینک دیا۔
ٹیچر کو اسکول سے نکال کر واقعے کی تحقیقات شر وع کردی گئی ہیں۔ٹیچر کے غصے میں آنے کی وجہ اب تک سامنے نہیں آئی ہے۔