
اٹھارہ ذلہجہ کو دنیا بھر میں عید غدیر کی گہما گہمی رہی۔جشن کی محفلوں کا اہتمام کیا گیا۔ عقیدت مندوں نے گھروں اور عبادت گاہوں کو سجایا۔ عید کی خوشیاں منائی گئیں ۔ لوگوں نے ایک دوسرے کوگلے لگا کر مبارکبادیں پیش کیں۔ شیرینی اور عیدی تقسیم کی گئی۔مسجدوں اور امام بارگاہوں میں غدیر کے اعمال کا اہتمام کیا گیا۔ جن میں بڑی تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔ دہلی کے اوکھلا وہار میں باب العلم میں مولانامشاہد عالم کی قیادت میں بڑی تعداد میں مومنین نے عید غدیر کے اعمال انجام دئے۔

اٹھارہ ذلہجہ کی تاریخ اسلام اور مسلمانوں کے لئے بہت اہم ہے۔ اس روز پیغمبر نے اپنے جاں نشین کا اعلان کیا۔اس دن کو عیدوں کی عید قرار دیاگیا ہے۔پوری دنیا کے شیعہ مسلمان اس دن کو مذہبی جوش و جزبے اور عقیدت اور احترام کے ساتھ مناتے ہیں۔اس روز خصوصی اعمال بتائے گئے ہیں۔جنکا بہت اجر و ثواب وارد ہوا ہے۔ اس دن روزہ رکھنا ثواب کا باعث ہے۔ اسلام کا یہ واحد مستحب روزہ ہے جسکے بارے میں حکم ہیکہ اس کو درمیان میں افطار کیا جاسکتا ہے۔ ایک مومن کے ذریعے اس روزہ کا افطار کرانے والے کے لئے بھی بہت اجر و ثواب بتایا گیا ہے۔

18 ذلہجہ سن 10 ہجری بمطابق 16 مارچ 623عیسوی کو رسول اللہ نے اپنے آخری حج سے واپسی کے دوران غدیر نامی مقام پرسورہ مائدہ کی اس آیت کے نزول کے بعد مولا علی کی ولایت کا اعلان کیا جس میں حکم دیا گیا تھا کہ اے رسول وہ پیغام پہونچا دیجیے جو آپ کے اوپر آپکے رب کی طرف سے نازل کیاجاچکا ہے اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے رسالت کا کوئی کام ہی انجام نہ دیا۔رسول اللہ نے سوا لاکھ حاجیوں کے مجمع میں اعلان کیا کہ جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کے یہ علی مولا ہیں۔اس اعلان ولایت کے بعد وہاں موجود تمام حاجیوں نے مولا علی کے ہاتھ پر بیعت کی اور انہیں رسول اللہ کا جانشین بننے پر مبارکباد دی۔
