منور فاروقی اب کامیڈی شو نہیں کریں گے۔ دو مہینوں کے دوران سخت گیر ہندو گروہوں کی طرف سے دھمکیوں اور اپنے درجن بھر شو کینسل کئے جانے سے دلبرداشتہ ہو کر منور فاروقی نے یہ بڑا فیصلہ کیا ہے۔ اپنے انسٹا گرام اکاؤنٹ پر انہوں نے لکھا۔ نفرت جیت گئی ۔آرٹسٹ ہار گیا۔ گزشتہ اتوار کو بنگلورو میں پولیس کے دباؤ میں منتظمین نے منور کا شو کینسل کردیا تھا۔
بی جے پی اقتدار والی ریاستوں کی پولیس کی نظر میں منور فاروقی ایک متنازعہ شخصیت ہیں۔ اس برس یکم جنوری کو مدھیہ پردیش کے اندور میں منور کے ساتھ ہندو تنظیموں کے کارکنوں نے دھکا مکی کی تھی اور ایک کیفے میں ہونے والے انکے شو کو کینسل کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔اندور میں ہندو رکشک دل نے الزام لگایا تھا کہ منور فاروقی نے اپنے شو کی ریہرسل کے دوران ہندو دیوی دیوتاؤ کی توہین کی تھی۔ ہندو رکشک دل کے پاس اس الزام کے حق میں کوئی ثبوت نہیں تھا۔ منور فاروقی کے ساتھ کامیڈین نلن یادو،پرکھر ویاس،پریم ویاس اور ایڈون انتنھنی کے ساتھ دھکا مکی کی گئی اور انہیں پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔ ابتدا میں اندور پولیس نے بھی یہ دعویٰ کیا کہ اسکے پاس اس بات کے پختہ ثبوت ہیکہ شو میں ہندو دیوی دیوتاؤ کے بارے میں قابل اعتراض جملے ادا کئے گئے تھے ۔ لیکن ایک سینئرپو لیس افسر نے ایک نیوز ویب سائٹ پر قبول کیا کہ منور نے شو میں کوئی قابل اعتراض جوک نہیں پیش کیا تھا ۔ منور فاروقی کو 37 روز تک جیل میں اس جرم کے لئے رہنا پڑا جو اس نے کیا ہی نہیں تھا۔ فروری میں سپریم کورٹ نے یہ کہتے ہوئے کہ منور فاروقی کے خلاف الزامات غیر واضع ہیں انہیں ضمانت دیدی تھی۔ اس سے پہلے تین ذیلی عدالتیں منور فاروقی کی ضمانت عرضیاں رد کر چکی تھیں۔ ہندو تنظیمیں منور فاروقی کے خلاف محاذ کھولے ہوئے ہیں۔
گزشتہ کچھ مہینوں کے دوران منور کے متعدد شو ممبئی سمیت ختلف شہروں میں کینسل کئے گئے۔ ممبئی کو تفریح کا مرکز کہا جاتا ہے اور وہاں بی جے پی کی حکومت بھی نہیں ہے۔ منور فاروقی کا کہنا ہیکہ انہیں روزانہ کم و بیش پچاس فون کالس ملتی ہی جن میں انہیں مغلزات گالیوں سے نوازہ جاتا ہے۔ وہ تین مرتبہ اپنا فون نمبر تبدیل کر چکے ہیں لیکن کچھ روز کے بعد نئے نمبر پر بھی گالی گلوچ کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ منور فاروقی گجرات میں پیدا ہوئے جہاں2002 میں نریندر مودی کے دور حکومت میں بدترین مسلم مخالف فرقہ وارانہ فسادات ہوئے تھے۔ گزشتہ اتوار کو منور فاروقی کو بنگلورو میں گڈ شیفرڈ ایڈی ٹوریم میں شو کرنا تھا۔ لیکن پولیس نے یہ کہتے ہوئے شو کینسل کردیا کہ منور متنازعہ شخصیٹ ہیں اور متنازعہ بیان بازی کرتے ہیں۔ منتظمین سے پولیس نے کہا کہ متعدد ریاستیں منور کے کامیڈی شو کے اوپر پابندی لگا چکی ہیں۔ حالیہ برسوں میں ہندستان میں اسٹینڈ اپ کامیڈن کے شو بہت مقبول ہوئے ہیں لیکن 2014 کے بعد سے حکومت کو نشانہ بنانے والے کامیڈی ا داکاروں کی آفت آئی ہوئی ہے۔ انہیں پولیس اور قانونی کارائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آرٹسٹوں کو حکومتی مشینری کے ذریعے نشانہ بنائے جانے کی حقوق انسانی کارکنوں کی جانب سے مذمت بھی کی جاتی ہے۔ سپریم کورٹ کی وکیل اور سماجی کارکن ورندا گروور کے خیال میں منور فاروقی جیسے آرٹسٹوں کے اوپر حملے نہ صرف اظہار خیال کی آزادی پر حملہ ہیں بلکہ عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کے حق پر بھی حملہ ہے۔ جسکی ملکی آئین ضمانت دیتا ہے۔