نئے سال میں چین نے ہم ہندستانیوں کو ایک اور بڑا صدمہ دیا ہے۔خبر ہیکہ چینی فوجیوں نے ہندستان کی گلوان وادی میں اپنے ملک کا پرچم لہرا دیا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اپنا قومی ترانہ بھی گایا۔ اس سے پہلے سال2021 کے جاتے جاتے چین نے ہندستانی ریاست اروناچل پردیش کے 15 مقامات کے نام تبدیل کردئے تھے۔
ناموں کی تبدیلی پر تو ملک کی وزارت خارجہ نے سخت اعتراض ظاہر کیا تھا لیکن گلوان وادی میں چینی پرچم لہرائے جانے کے معاملے پر ہماری سرکار ابھی تک چپی سادھے بیٹھی ہے۔ گلوان واقعہ پر مودی سرکار بھلے ہی ہونٹ سئے بیٹھی ہے لیکن سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ برپا ہے۔ ملکی باشندے سخت رد عمل ظاہر کررہے ہیں۔ گلوان وادی میں چینی پرچم لہرائے جانے کے واقعہ کا بھانڈا بھی چینی میڈیا نے ہی پھوڑا۔ چینی حکومت کے اخبار گلوبل ٹائمس نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر یکم جنوری کو ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ نئے سال کے موقع پر گلوان وادی میں چین کا پرچم لہرایا گیا۔ ویڈیو میں جدید ہتھیاروں سے لیس چینی فوجی اپنا پرچم لہراتے اور قومی ترانہ گاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ گلوان وادی میں ایک پہاڑی پر چینی زبان میں یہ نعرہ بھی لکھا ہوا ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ ایک انچ زمین بھی نہیں چھوڑیں گے۔
۔گلوان وادی 2020 میں اس وقت سرخیوں میں آئی تھی جب چین اور ہندستان کے فوجیوں کے درمیان لڑائی ہوئی تھی جس میں ہندستان کے بیس فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ بعد میں چین نے بھی تسلیم کیا تھا کہ ٹکراؤ میں اسکے بھی چار فوجی مارے گئے تھے۔
سوال یہ ہیکہ’دیش نہیں بکنے دونگا ‘کا راگ الاپنے والے وزیر اعظم مودی جی کیا ملک کی زمین چین کے حوالے ایسے ہی ہونے دیں گے۔مودی جی چین کو لال لال آنکھیں کب دکھائیں گے۔ انکا چھپن انچ کا سینا چین کی ہٹ دھرمی کے سامنے کیوں پچک جاتا ہے۔