وزیر اعظم مودی آکاش وانی پر من کی بات کرتے ہیں۔30 اپریل کو من کی بات کا ایک سو واں ایپی سوڈ نشر کیا گیا۔اس سو ویں ایپی سوڈ کو بھلے ہی کسی اور بات کے لئے یاد رکھا جائے یا نہیں لیکن ایک بات کے لئے تو ہمیشہ اسے یاد رکھا جائےگا اور وہ ہے اسے نہیں سننے والی نرسوں کی سزا کا معاملہ۔
سرکاری طور پر من کی بات کے سو ویں ایپی سوڈ کو تاریخی بنانے کے لئے بہت تام جھام کیا گیا۔ اسی تام جھام کے چکر میں چنڈی گڑھ پی جی آئی کی 36 نرسوں کو سزا ملی۔ انکے اوپر ایک ہفتے تک ہاسٹل سے باہر نہیں جانے کی پابندی لگا دی گئی ۔ ان نرسوں کا قصور صرف یہ تھا کہ انہوں نے وزیر اعظم مودی کی من کی بات کے اس سو ویں ایپی سوڈ کو نہیں سنا تھا۔
چنڈی گڑھ میں پوسٹ گریجویٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل اینڈ ریسرچ( پی جی آئی ایم ای آر) میں نرسنگ کی تعلیم کے لئے سیکڑوں لڑکیاں داخلہ لیتی ہیں۔29 اپریل کو PGIMER کے اکیڈمک سیکشن کے رجسٹرار نے ٹیچنگ ڈیپارٹمنٹ کے تمام سربراہوں کے نام ایک خط جاری کیاجس میں کہا گیا کہ پی جی آئی کےنہرو اسپتال کے لیکچر تھئیٹر نمبر ایک میں 30 اپریل کو صبح گیارہ بجے وزیر اعظم کے من کی بات کا سو واں ایپی سوڈ ٹیلی کاسٹ کیا جائےگا۔ خط میں تمام سربراہوں سے کہا گیا کہ اس روز اس پروگرام میں شریک ہونے کے لئے تمام طلبا کو چھٹی دیدی جائے۔ تمام ڈیپارٹمنٹس کے سربراہوں، یونٹ سربراہوں، ریزیڈنٹ ڈاکٹروں اور طلبا کو اس پروگرام میں شریک ہونے کے لئے کہا گیا۔
لیکن نرسنگ کی36 طالبات من کی بات سننے کے لئے تھئیٹر میں موجود نہیں تھیں۔3 مئی کو PGIMER کی جانب سے پروگرام نہیں سننے والی نرسنگ طالبات کو یہ سزا دی گئی کہ ہاسٹل احاطے سے انکے باہر جانے پر ایک ہفتے کی پابندی لگا دی گئی۔ نرسنگ کی تعلیم کے داخلے کے لئے ایک سخت قسم کا داخلہ ٹیسٹ ہوتا ہے جسمیں پاس ہونے والی طالبات کو داخلہ ملتا ہے۔ پی جی آئی میں دیہی پنجاب سمیت مختلف علاقوں کی مڈل کلاس گھرانوں کی لڑکیاں زیر تعلیم ہیں۔ انہیں ہفتے میں ایک دن شام پانچ بجے سے رات ٓاٹھ بجے تک اور اتوار کو زیادہ وقت تک کے لئے ہاسٹل سے باہر جانے کی اجازت دیجاتی ہے۔
نرسنگ طالبات کو وزیر اعظم کے من کی بات کو نہیں سنے کی سزا دئے جانے پر کافی ہنگامہ برپا ہے۔ پی جی آئی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس کے شرما نے انتظامیہ کے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے۔ پی جی آئی کی نرسنگ ویلفئیر ایسوسی ایشن نے بھی سزا کے فیصلے کی ممذمت کی ہے۔سوال یہ ہیکہ کیا وزیر اعظم کی بات سننے کے لئے کسی کو مجبور کیا جاسکتا ہے۔؟