کینسر ایک جان لیوا مرض ہے ۔ ہندستان میں کینسر مریضوں کی تعداد میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سال 2018 اور 2020 کے درمیان کینسر کے 40 لاکھ سے زیادہ مریضوں کا پتہ لگااور 22 لاکھ 54 ہزار افراد اس بیماری کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ کینسر کے ساتھ مسئلہ یہ ہیکہ اسکا پتہ اس وقت لگ پاتا ہے کہ جب یہ تیسرے یا چوتھے مرحلے میں ہوتا ہے۔ کبھی کبھی تو آخری مرحلے میں جاکر انکشاف ہوتا ہے کہ بیمار کو کینسر جیسا موذی مرض لاحق ہے۔
کینسر کی تشخیص کے حوالے سے ایک بڑی پیش رفت یہ ہوئی ہیکہ ایک ٹیسٹ کے ذریعے کینسر کی تشخیص اولین مرحلے سے بھی پہلے ممکن ہوسکتی ہے۔یعنی کینسر کا پتہ انسانی جسم کے اندر اس وقت ہی لگایا جاسکتا ہے کہ جب ٹیومر بننا بھی شروع نہیں ہوتا۔ کینسر کا اولین مرحلے سے بھی قبل پتہ ایک ٹیسٹ کے ذریعے لگایا جاسکتا ہے جسے سنگا پور کی ایک diagnostic کمپنی Tzar Labs کی مدد سے ممبئی کی Epigeneres Biotech نے ڈولپ کیا ہے۔
Epigeneres Biotech کے بانی آشیش ترپاٹھی کا کہنا ہیکہ تحقیق کاروں نے انسانی اعضا کے ایسے خلیوں کا پتہ لگایا ہے جو بہت چھوٹے اور نایاب ہوتے ہیں لیکن یہ کسی عضو میں کچھ ایسے مخصوص خلیوں کی تیاری میں ایم کردار کرتے ہیں جو مستقبل میں ٹیومر کے خلیے بن جاتے ہیں۔ ٹیومر بننے کی صلاحیت رکھنے والے خلیوں کا اگر با لکل ابتدائی مرحلے میں پتہ لگا لیا جائے تو کینسر کو جسم کے اندر بننے سے روکا جاسکتا ہے۔
ٹیومر بننے کے اہل خلیوں کا پتہ براہ راست طور پر نہیں لگایا جاسکتا اسکے لئے خلیوں کی Biopsy کرنی ہوتی ہے۔ Epigeneres Biotech ٓآشیش ترپاٹھی کا کہنا ہیکہ ہم خون میں موجود ان اسٹم سیلس تک پہونچنے کے لائق ہو گئے ہیں جو ایک بڑی کامیابی ہے۔ان اسٹیم سیلس کے ایک مکمل ٹیومر میں تبدیل ہونے کے لئے 12 سے 18 ماہ کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ یہی وہ عرصہ ہوتا کہ جب ہم اس خاص ٹیسٹ کو استعمال کرکےکینسر کا ابتدائی کرحلے سے قبل ہی پتہ لگا سکتے ہیں۔ طبی اصطلاح میں اسے صفر مرحلہ( زیرو اسٹیج) کہا جاسکتا ہے۔ اب تک اس زیرو اسٹیج پر کینسر کا پتہ لگانے کا کوئی طریقہ موجود نہیں تھا۔ سر دست بالکل ابتدائی مرحلے میں کینسر کے علاج کا کوئی طرز عمل بھی دستیاب نہیں ۔
المیہ یہ ہیکہ کنیسر کا پتہ تیسری یا چوتھی اسٹیج میں لگ پاتا ہے۔ اس وقت تک مرض بہت مضبوط حالت میں پہونچ چکا ہوتا ہے۔ جسکا علاج مشکل بھی ہوتا ہے اور مہنگا بھی۔ علاج کی مدت بھی زیادہ ہوتی ہے اور مریض کے ہلاک ہونے کا خطرا بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔
آشیش ترپاٹھی کے مطابق کینسر سیلس کا ابتدائی مرحلے میں پتہ لگانے کا ٹسٹ اسکریننگ مقصد سے کوئی بھی کراسکتا ہے۔ کینسر کا مریض بننے کے زیادہ مواقع ان لوگوں میں زیادہ پائے جاتے ہیں جنکے خاندان میں کینسر مریض رہا ہو۔ جو لوگ تمباکو نوشی زیادہ کرتے ہیں اور زیادہ شراب نوشی کرتے ہیں۔ لیکن ایک مسئلہ زیرو اسٹیج پر کینسر کے علاج کا ہے۔ کینسر کے علاج کے ماہرین (Oncologist) کہتے ہیں کہ اس مرحلے پر علاج ممکن نہیں ہے ۔ کینسر کےعلاج کی شروعات اسی وقت ممکن ہے کہ جب ٹیومر کی موجودگی ثابت ہو جائے۔۔
اس مخصوص ٹیسٹ کی قیمت کے تعلق سے ٓآشیش ترپاٹھی کا کہنا ہیکہ ہندستان میں اس کی قیمت کم سے کم رکھنا ہمارا مقصد ہے۔ اس ٹیسٹ کی قیمت 9,000 روپئے ہے۔ یہ ایسی قیمت ہے جسے بیشتر افراد برداشت کرسکتے ہیں۔ اس ٹیسٹ کو پورے ملک میں مہیا کرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔دواسازکمپنیوں کو بھی اس جانب راغب کیا جارہا ہیکہ زیرو اسٹیج پر کینسر کے علاج کی دوائیں تیار کریں تاکہ کینسر کے باقاعدہ جسم میں پھیلنے سے پہلے ہی اسے جڑ سے اکھاڑا جاسکے۔۔(بشکریہ The Quint)