برطانیہ میں نسلی اور مذہبی اقلیتوں کی ایک تہائی کو نسلی برتاؤ اور نفرت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔یہ بات ایک سروے سے سامنے آئی ہے۔لندن کی سینٹ اینڈریوزاور مانچسٹر یونیورسٹیوں اور کنگ کالج کی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں اقلیتی برادری کے ہر تین میں سے ایک سے زائد شخص کو نسلی امتیاز، زبانی طنز اور زدوکوب کا سانا کرنا پڑا ہے۔
یہ سروےسینٹ اینڈریوز یونیورسٹی میں جغرافیہ کے پروفیسر نیسا فینی کی قیادت میں کیا گیا ۔ پروفیسر نیسا فینی نے تحقیقات کے نتائج کی بنیاد پر کہا ہے کہ برطانیہ میں نسل پرستی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور برطانوی سماج انصاف سے بہت دور ہوتا جا رہا ہے۔
یہ سروے فروری سے اکتوبر دو ہزار اکیس تک کیا گیا تھا جس میں چودہ ہزار سے زائد افراد سے سوالات کئے گئے تھے۔
برطانیہ میں اس وقت ہر چھے میں سے ایک شخص کو پڑوسیوں کے نسل پرستانہ برتاؤ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انتیس فیصد قومی و اقلیتی لوگوں نے جواب میں کہا ہے کہ انھیں تعلیم اور ملازمتوں میں بھی نسل پرستی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔