
گجرات کے بدنام زمانہ بلقیس بانو کیس میں ایک نیا موڑ آگیا ہے، معروف سماجی جہدکاراور ایڈوکیٹ اسما شیخ نے بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی کو چیلنج کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو پارٹی بنایا ہے۔ ایڈوکیٹ اسما شیخ نے اورنگ آباد کے صوبیداری گیسٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو اجتماعی آبروریزی کیس انتہائی سنگین نوعیت کا اور انسانیت کو شرمسار کرنے والا معاملہ تھا۔

اس معاملے میں متاثرہ کو انصاف پانے کے لئے بیس سال انتظار کرنا پڑا لیکن جب انصاف ملا تو گجرات حکومت نے بلقیس کے مجرموں کو سزا پوری ہونے سے پہلے رہا کردیا۔ گجرات حکومت کا یہ اقدام قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ایڈوکیٹ اسما شیخ کا کہنا ہے کہ اس رہائی کے خلاف انھوں نے قومی خواتین کمیشن، مرکزی وزارت داخلہ اور گجرات کی وزارت داخلہ کو شکایات بھیجی تھیں لیکن ان کی طرف سے کوئی ردعمل نہیں آیا اس لیے ملک کی عدالت عظمیٰ میں گجرات حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہےاور رہائی پانے والے گیارہ مجرموں سمیت وزیر داخلہ امیت شاہ کو بھی پارٹی بنایا گیا ہے۔

ایڈوکیٹ اسما شیخ نے اپنی پٹیشن میں یہ سوال اٹھایا کہ ایک طرف انڈومان نیکوبار کے آئی اے ایس افسر کو دوشیزہ سے چھیڑ چھاڑ کے الزام میں فوری معطل کردیا جاتا جبکہ دوسری طرف وہی وزیر داخلہ اجتماعی آبروریزی کے مجرموں کی رہائی کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ اسما شیخ نے عین گجرات انتخابات سے قبل بلقیس بانو کے مجرموں کی رہائی کی ٹائمنگ پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کا الزام ہیکہ حکومت ایک مخصوص طبقے کو یہ پیغام دینا چاہتی ہیکہ ہم تمھارے ساتھ ہیں۔ اس معاملے کی اگلی سنوائی 29 نومبر کو ہوگی۔