بنگلہ دیش میں پناہ گزیں کیمپ میں روہنگیا مسلمانوں کے ایک اہم اور محبوب لیڈر کو قتل کردیا گیا ہے۔۔ مطابق بنگلہ دیش پولیس نے کہا ہے کہ نامعلوم مسلح افراد نے میانمار میں فوج کے ہاتھوں دو ہزار سترہ کے قتل عام کے بعد تشکیل پانے والے ایک سب سے بڑے گروہ کے رہنما محب اللہ کو قتل کر دیا۔ روہنگیا مسلمانوں کے معروف حامی حبیب اللہ کو وائٹ ہاؤس اور اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھی دعوت دی جا چکی تھی۔
تقریبا ًپچاس برس کے محب اللہ پیشے سے ٹیچر تھے اور روہنگیا کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے آواز اٹھاتے رہے تھے۔ سنہ 2017 میں میانمار میں فوجی کریک ڈاؤن کی وجہ سے فرار ہو کر بنگلہ دیش پہنچے تھے اور وہیں پناہ لے رکھی تھی۔ وہ اپنی پناہ گزین برادری کے لیے کافی سرگرم تھے بلکہ وہ ان کی آواز بھی سمجھے جاتے تھے۔محب اللہ کے دفتر میں کام کرنے والے ایک شخص نے بتایا کہ بدھ کے روز جس وقت ان پر گولی چلائی گئی، وہ مغرب کی نماز ادا کرنے کے بعد اپنے دفتر کے باہر بعض دیگر پناہ گزینوں سے بات چیت کر رہے تھے۔بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں بنگلہ دیش پولیس کو یہ اطلاع دی تھی کہ ان کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔