گھریلو تشدد کے ایک معاملے میں بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کا حالیہ فیصلہ خواتین میں بحث کا موضوع بن گیا ہے ۔ عدالت نے کہا ہیکہ لڑکی کو شادی سے پہلے یہ بتا دینا چاہئے کہ وہ گھر کا کا کاج نہیں کرنا چاہےگی۔ عدالت نے کہا کہ 498A کے تحت لڑکی سے گھریلو کام کاج کے لئے کہنا گھریلو تشدد کے زمرے میں نہیں آتا ہے۔
عدالت کے مطابق اگر لڑکی سے گھر کے کام کاج کے لئے کہا جاتا ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں ہےکہ اسے نوکرانی سمجھا جاتا ہے۔بامبے ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بینچ کے جسٹس وبھا وی کنکن واڑی اور جسٹس راجیش ایس پاٹل نے ایک خاتون کی اس درخواست کو ٹھکرا دیا کہ شادی کے ایک ماہ بعد سے ہی اسے گھر کی نوکرانی بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔ اور اسکے سسرال والوں کے خلاف گھریلو تشدد کے تحت سزا دی جائے۔
سماجی جہد کار اور ملازمت پیشہ خواتین نے عدالت کے اس فیصلے پر اپنے انداز میں تبصرہ کیا ۔ا س معاملے متاثرہ خاتون نے ناندیڑ پولیس اسٹیشن میں گھریلو تشدد کی شکایت درج کرائی تھی ۔ عدالت نے اس ایف آئی آر کو منسوخ کردیا ہے۔