
ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ یافتہ معروف ادیب و شاعر محترم اسلم مرزا کے اعزاز میں ایک شاندار یک روزہ سیمنار اور طرحی مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا۔نوجوان قلم کاروں کی ادبی تنظیم اورنگِ ادب اور نسائی تنطیم بزم تطہیرِ ادب کے اشتراک سے یہ پروگرام عالمگیر ہال شاہی مسجد میں منعقد کیا گیا ۔ اس سیمِنار کی خاص بات یہ رہی کہ یہ مسلسل ۹ گھنٹے پورے جوش و خروش کے ساتھ چلتا رہا ۔ ادیب عصر اسلم مرزا کی حیات ،شخصیت اور ادبی خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے اس سیمِنار میں اورنگ آباد سے تعلق رکھنے والے تقریباً 12 ابھرتے ہوئے قلم کاروں نے اپنے مقالے پیش کئے اور 30 سے زائد مقامی و مہمان شعراء و شاعرات نے اسلم مرزا کی غزلوں کے مصرعوں پر خوبصورت و طرحی غزلیں پیش کرکے سامعین سے داد و تحسین حاصل کی۔پہلے سیشن کی صدارت ملک کے معروف فکشن نگار نورالحسنین نے کی تو مہمانانِ خصوصی کے طور پر ڈاکٹر مخدوم فاروقی ، خالد سیف الدین ، سعید خان زیدی ،ڈاکٹر عظیم راہی موجود تھے ۔صاحبِ اعزاز کا تعارف اونگِ ادب کے صدر احمدؔ اورنگ آبادی نےپیش کیا۔

اسلم مرزا کے فن اور شخصیت اور انکی ادبی خدمات پر مضامین پیش کرنے والوں میں بزمِ تطہیرِ ادب کی صدر ڈاکٹر اسود گوہر کے علاوہ ڈاکٹر خان نورالعین،خواجہ کوثرحیات ،ڈاکٹر شیخ ریحانہ بیگم ،خان محمد یاسر ،ڈاکٹر شہناز باسمہ ،ڈاکٹر نازنین سلطانہ ، عبداللطیف جوہر،ڈاکٹر نصرت حنفی ،فاروق احمد،خان آفرین ، ڈاکٹر ریحانہ فیروز شامل تھے ، شہرِ اورنگ آباد کی ہر دل عزیز شخصیت اوروارثانِ حرف و قلم کے مئوسس خالد سیف الدین نے کہا کہ اپنے بزرگوں کا احترام و اکرام ہماری تہذیب کا حصہ ہے مجھے خوشی ہے کہ ہمارے نوجوان اپنی روایتوں سے جڑے رہنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔اس پر وقار تقریب میں اسلم مرزا کی ترجمہ کی گئی سولہویں کتاب ” مراٹھی کے تین نامور شعراء( کسما گرج. ونداکرندیکر. منگیش پاڈگاؤنکر) کا اجرا خالد سیف الدین کے ہاتھوں ہوا ۔

بزمِ تطہیر ادب کی جانب سے پیشرو خواتین قلمکاروں کی خدمات کے اعتراف و نئ نسل کی حوصلہ افزائی کے لئے اورنگ آباد کی خواتین قلمکاروں کی ادبی خدمات پر مشتمل “جدید ادبی دنیا” کاایک خصوصی شمارہ ” اورنگ آباد کی خواتین قلمکار: پیشرو تا حال” کا اجراء نورالحسنین کے ہاتھوں عمل آیا. صدرِ محفل نورالحسین نے صدارتی خطبہ میں کہا کہ آج کے اس سیمِنار میں ہمارے نئے قلم کاروں نے ثابت کردیا کہ ان کے کاندھوں میں دبستانِ دکن کی ادبی روایتوں کا بار اٹھانے کی بھر پور صلاحیت موجود ہے ۔ انھوں نے اسلم مرزا کی ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اسلم مرزا جیسی ہمہ جہت شخصیت نہ صرف ہمارے لئے بلکہ دنیائے ادب کے لئے ایک قیمتی اثاثہ ہے۔ دوسرے سیشن میں طرحی مشاعرہ منعقد کیا گیا جس کی صدارت معروف شاعر ڈاکٹر سلیم محی الدین نے کی ۔اس مشاعرے میں شاہ حسین نہری ، عبدالرحیم ارمانؔ(جالنہ) شفیع احمد شفیع (پربھنی) لیاقت علی یاسر( جالنہ) بشارت علی خان (جالنہ) مجتبی نجم (گیورائی)ڈاکٹریوسف صابر ،طحہ صدیقی ( پربھنی) قاضی جاوید احمد ندا،ڈاکٹر مصطفی خیری،ڈاکٹر نصرت حنفی، عتیق احمد عتیق، احمد اورنگ آبادی، جمال چشتی ، فاروق احمد ، مصعب قادری، سعد ملک، بلال انور، سید عمران رضوی، وسیم راہی،سیدطالب،عبدالرازق حسین رند ، صباحت حسین ،صبا انجم نے کلام پیش کیا۔

احمد اقبال ، ابوبکر رہبر ، خان مقیم ، خان شمیم ، ڈاکٹر شہاب افسر، ڈاکٹر ایس وی رضوی،ڈاکٹر دوست محمد خان ، معزہاشمی، اختر خان، ڈاکٹر شکیل احمد خان، ڈ اکٹر قاضی نوید احمد،احمدخان (ایم اے) ، وجاہت قریشی ، ڈاکٹر سہیل ذکی الدین، عطااللہ شاہ ، فواد صدیقی ،ڈاکٹرمسرت فردوس ،ڈاکٹر افروزہ خاتون،شیخ نفیسہ بیگم کے علاوہ کثیر تعداد میں مشاہیرے ادب اور معززین شہر اورصاحب اعزار کے اہلِ خانہ نے شرکت فرماکر سیمنار کو کامیابی سے ہمکنار کیا ۔ نظامت کے فرائض بل الترتیب ڈاکٹر مصطفی خیری اور طیب ظفر نے ادا کئے ۔ ڈاکٹر صفیہ رحمان ( اجلاس اول) اور ا حمدؔ اورنگ آبادی کے اظہارِ تشکر پر اس پر وقار سیمینار کا اختتام ہوا۔