کورونا کی دوا کے نقصانات کے اندیشے اب صحیح ثابت ہو رہے ہیں۔ گزشتہ دو برسوں میں نوجوانوں کی دل کے دورے پڑنے سے اموات میں اضافے کی وجوہات اب سامنے آنے لگی ہیں۔ کورونا کی دوا بنانے والی غیر ملکی دوا ساز کمپنیAstra Zeneca نے آخر کار تسلیم کرلیا ہیکہ اسکے ذریعے تیار کردہ کورونا کی دوا کے استعمال سے مریض کے جسم میں خون کے تھکے جم سکتے ہیں اور platelet میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ سویڈن اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والی اس دوا ساز کمپنی نے آکسفورڈ یونیورسٹی کی مدد سے کورونا وائرس پھیلنے کے بعد 2020 میں کورونا کی دوا تیار کی تھی۔
ہندستان میں Serum Institute of India (SII) نے آکسفورڈ اور آسٹرا زینیکا سے لائسنس حاصل کرکے “Covishield” کے نام سے یہ دوا بازار میں اتاری تھی۔برطانیہ میں اس دوا کے مہلک اثرات بڑے پیمانے پر سامنے آئے۔ وہاں کی عدالتوں میں اس دوا کے تعلق سے دواساز کمپنی کے خلاف51 مقدمات چل رہے ہیں۔ متاثرین نے دواساز کمپنی سے ایک سو ملین پونڈز کا ہرجانہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ایسے ہی ایک مقدمے میں Astra Zeneca نے تسلیم کیا کہ دوا کے ری ایکشن کے طور پر مریض کے جسم میں خون کے تھکے جم جاتے ہیں جسکی وجہ سے خون کے بہاؤ میں رکاوٹ آتی ہے۔ اور مریض کے جسم میں platelet کی تعداد میں بھی بھاری کمی واقع ہوتی ہے۔ابتدا میں دوا کے منفی اثرات ہونے کے امکانات سے دواساز کمپنی نے صاف انکار کیا تھا۔ عالمی صحت تنظیمWHO نے بھی آسٹرا زینیکا کی کورونا کی دوا کو محفوظ اور کورونا کے علاج میں موثر بتایا تھا۔
جیمی اسکاٹ نامی ایک شخص نے 2023 میں عدالت سے رجوع کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ کورونا کی دوا کی وجہ سے اسکے دماغ میں خون کے تھکے جم گئے۔ دواساز کمپنی نے آخر کار جیمی اسکاٹ کے میڈیکل ریکارڈس کی بنیاد پر یہ تسلیم کرلیا کہ اسکی کورونا مخالف دوا کے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔کمپنی نے دوا کے استعمال کی سبب ہلاک ہونے والوں کے تئیں افسوس ظاہر کرتے ہوئے انکے رشتے داروں سے معافی طلب کی ہے۔