qaumikhabrein
Image default
ٹرینڈنگقومی و عالمی خبریں

اے ایم یو سے شیعہ دینیات میں بی اے کرنے کا موقع

شیعہ دینیات میں گریجویشن کرنے کے خواہاں افراد کے لئے خوش خبری ہے۔ علی گڑھ مسلم یو نیورسٹی(اے ایم یو) میں شیعہ دینیات میں گریجویشن کے لئے 15 سیٹیں ہیں جن میں 8 لڑکوں اور 7 لڑکیوں کے لئے مختص ہیں۔ شیعہ دینیات میں بی اے کرنے کے بعد دیگر ڈگری کورسیز ی کی طرح امیوار سرکاری ملازمت حاصل کرنے اور سول سرویسیز میں جانے کا اہل ہو جاتا ہے۔

افسوس کی بات ہیکہ شیعہ دینیات کے لئے مخصوص پندرہ سیٹیوں میں متعدد سیٹیں خالی رہ جاتی ہیں۔والدین کا رجحان مدارس کی طرف ہے لیکن دینیات کی تعلیم کے لئت نہ والدین اور نہ لڑکے لڑکیاں مسلم یونیورسٹی کا رخ کرتے ہیں۔ شیعہ دینیات میں بی اے میں داخلہ لینے کے لئے فارم بھرنے کی آخری تاریخ 21 مئی 2023 ہے۔Late fee کے ساتھ فارم 28 مئی تک بھرا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں زیادہ جانکاری کے لئے AMU کی ویب سائٹ https://amu.ac.in/department/shia-theology/under-graduate پر وزٹ کیا جاسکتا ہے۔

شیعہ دینیات کے شعبے کی جانب سے انڈر گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور ریسرچ کورسیز بھی چلائے جاتے ہیں۔ شیعہ دینیات کے تحت طلبا اور طالبات ان مضامین میں مہارت حاصل کرسکتے ہیں۔ سیرت رسول اور آئمہ اطہار، شریعت اور فقہ جعفریہ، اسلامی معاشیات،علم کلام، قرآن اور تفسیر،حدیث اور World Religions and their Scriptures اورعقائد اور شیعہ دینیات۔
دینیات کے تحت شیعہ دینیات کا شعبہ یونیوری کے قدیم ترین شعبوں میں شامل ہے۔ اسکو یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خاں نے قائم کیا تھا۔

علامہ علی نقی عرف نقن صاحب

شیعہ دینیات کی تعلیم منفرد طریقے سے مہیا کرانے والی مسلم یونیورسٹی واحد یونیورسٹی ہے۔ شیعہ دینیات کے شعبے کو نہ صرف ہندستان بلکہ ایران، عراق اور دیگر ملکوں میں بھی قدر کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔

مولانا طیب رضا نقوی۔ صدر،شیعہ دینیات،شعبہ

علامہ علی نقی عرف نقن صاحب اور مولانا کلب عابد جیسی شخصیات مسلم یونیورسٹی کے شعبہ دینیات کا سربراہ رہ چکی ہیں۔ اس وقت اسکے سربراہ مولانا طیب نقوی ہیں۔

Related posts

بلجيئم میں حجاب پر سیاسی ہنگامہ ۔ وزیر اعظم وضاحت دینے پر مجبور۔ سرکاری اہل کار کا استعفی۔

qaumikhabrein

سعودیہ۔لوگ اب بھی رمضان کی روایت ’النقصہ‘ نبھاتے ہیں۔

qaumikhabrein

عدالتی سرزنش کا ریکارڈ بنانے والی سرکار۔۔سراج نقوی

qaumikhabrein

Leave a Comment